کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 678
الدین تبریز،ہمام الدین الخوارزمی اور تقی الدین السبکی رحمہ اللہ علیہم نے بھی اس پر کچھ لکھا ہے۔ابراہیم الجاربردی رحمہ اللہ نے بھی اپنے باپ کی حمایت و نصرت میں کچھ لکھا ہے۔ بحرالحقائق والمعاني في تفسیر السبع المثاني: یہ نجم الدین ابوبکر عبداللہ بن محمد الاسدی شہیر بدایہ کی تالیف ہے۔ بحرالدرر في التفسیر: یہ شیخ محمد شہیر بمعین مسکین فراہی واعظ کی تالیف ہے۔ بحرالعلوم في التفسیر: سید علاء الدین علی بن یحییٰ سمر قندی ثم القرامانی رحمہ اللہ تلمیذ شیخ علاء الدین بخاری رحمہ اللہ (المتوفی درحدود ۸۶۰ھ؁ بلدۂ لارندہ) کی تالیف ہے۔یہ بہت بڑی کتاب ہے۔اس میں کتبِ تفاسیر سے فوائد جلیلہ کو منتخب کر کے لکھا گیا ہے۔مصنف نے اپنی طرف سے بھی کافی زیادہ فوائد کا فصیح عبارت کے ساتھ اضافہ کیا ہے۔یہ تفسیر سورۃ المجادلہ تک ہے اور اس کی چار جلدیں ہیں۔ البحرالمحیط في التفسیر: یہ شیخ اثیرالدین ابو حیان محمد بن یوسف اندلسی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۵؁ھ) کی تالیف ہے۔چند جلدوں میں لکھی گئی،یہ ایک عظیم الشان کتاب ہے۔انھوں نے خود ہی اس کو دو جلدوں میں مختصر بھی لکھا اور اس کا نام’’النہر الماد من البحر‘‘ رکھا ہے۔ان کے شاگرد شیخ تاج الدین احمد بن عبد القادر بن مکتوم رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۴۷) نے اس کا اختصار کیا اور اس مختصر کا نام’’الدر اللقیط‘‘ رکھا ہے۔اس میں انھوں نے ابو حیان،ابن عطیہ اور زمخشری رحمہ اللہ علیہم کے مباحث کااقتصار کر کے اسے مختصر کیا ہے اور ان دونوں کا رد کیا ہے۔اس کتاب میں شین زمخشری کی علامت،عین سے ابن عطیہ اور حا سے ابو حیان مراد ہے۔اس کا آغاز اس طرح ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل القرآن وجعلہ حجۃ…الخ‘‘ بحر مواج: چند بڑی جلدوں میں یہ ایک فارسی تفسیر ہے جو قاضی شہاب الدین ملک العلما بن شمس الدین بن عمر الزوالی دولت آبادی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۴۹؁ھ) کی تالیف ہے۔اس تفسیر میں آیات بینات کی ترکیبِ معنی اور وجوہِ وصل و فصل کو بڑی محنت کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔راقم الحروف نے اس کا مطالعہ کیا ہے۔ بدائع القرآن: یہ ابن ابی الاصبغ زکی الدین ابو محمد عبدالعظیم بن عبدالواحد قیروانی ثم