کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 674
37۔ تفسیر بیضاوی پر حافظ امان اللہ بن نوراللہ بن حسنین بنارسی (المتوفی: ۱۱۳۳؁ھ) کا بھی ایک حاشیہ ہے۔ الأنوار في تفسیر القرآن: یہ شیخ محمد بن حسن معروف بابن مقسم نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۴۱؁ھ) کی تالیف ہے۔ أنوار القرآن: یہ ربع (چوتھائی) قرآن کی تفسیر ہے۔یہ شیخ غلام نقشبند لکھنوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۷ا۱؁ھ) کی تالیف ہے،اس پر حاشیہ بھی لکھا گیا ہے۔ علم الآیات المشتبھات: یہ علمِ تفسیر کی ایک فرع ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ایک قصے کو مختلف صورتوں اور فواصل میں اس طرح ظاہر کرنا کہ ایک جگہ اسے مقدم کیا جائے اور دوسری جگہ موخر کیا جائے،ایک جگہ زیادہ اور دوسری جگہ اس سے کم یا مفرد،جمع یا دوسرے حرف کے ساتھ یا مدغم اور منون اور اس کے سوا دیگر اختلافات زیرِ بحث آتے ہیں۔ سب سے پہلے جس نے اس موضوع پر تصنیف لکھی،وہ کسائی رحمہ اللہ ہے اور سخاوی رحمہ اللہ نے اس کی نظم لکھی۔اس موضوع پر لکھی گئی کتب میں سے’’البرہان في توجیہ متشابہ القرآن‘‘،’’درۃ التنزیل‘‘ اور’’غرۃ التأویل‘‘ ہے۔یہ پہلی کتاب کی نسبت بہتر ہے۔نیز’’کشف المعاني عن متشابہ المثاني‘‘ اور’’ملاک التاویل‘‘ ہے اور یہ سب سے بہتر ہے۔نیز ایک کتاب’’قطف الأزہار في کشف الأسرار‘‘ ہے۔ علم الإیجاز والإطناب: یہ بھی علمِ تفسیر کی ایک فرع ہے۔ابو الخیر رحمہ اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے،لیکن درحقیقت یہ علمِ بلاغت کے مباحث میں سے ہے،اس کو علمِ تفسیر کی فرع بنانے کی کوئی وجہ نہیں ہے،لیکن مصنف نے اس بات کا التزام کیا ہے کہ سیوطی رحمہ اللہ کی’’الإتقان‘‘ میں ذکر کردہ انواع کو علم کا نام دیا جائے۔ إیجاز البرہان في إعجاز القرآن: ابو اسحاق ابراہیم بن احمد بن محمد انصاری جزری خزرجی رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔چونکہ اس کا خط بہت باریک تھا،لہٰذا اس میں بہت سا خبط ہوگیا ہے۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۱۹۴)