کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 671
راقم الحروف نے اس سے استفادہ کیا ہے۔کشف الظنون میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ 8۔ سنان الدین یوسف بردعی شہیر بعجم سنان محشی شرحِ فرائض کا حاشیہ۔محشی نے فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿وَمَا کَادُوْا یَفْعَلُوْنَ﴾ تک یہ حاشیہ لکھا۔اس کا حجم خسرو کے حاشیے کے برابر ہے۔مصنف اس میں ملا حمزہ کو’’استاد اوسط‘‘ اور ملا خسرو کو’’استاد اخیر‘‘ سے تعبیر کرتا ہے۔اس کا آغاز ا س طرح ہے:’’الحمد للّٰہ الذي نور قلوبنا…الخ‘‘ 9۔ مصطفی بن محمد بستان افندی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۷۷؁ھ) کا حاشیہ۔یہ صرف سورۃ الانعام کا حاشیہ ہے۔ 10۔ محمد بن مصطفی بن الحاج حسن رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱ھ؁) کا حاشیہ۔یہ بھی سورۃ الانعام کا حاشیہ ہے۔ 11۔ مصلح الدین محمد لاری رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۷۷؁ھ) کا حاشیہ۔یہ زہراوین (سورۃ البقرہ و آل عمران) کے آخر تک ہے۔محشی نے اس میں بہت دقیق بحثیں کی ہیں۔ 12۔ نصراللہ رومی رحمہ اللہ کا حاشیہ۔ 13۔ غرس الدین حلبی طبیب رحمہ اللہ کا حاشیہ۔ 14۔ملا حسین خلخالی حسینی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۱۴؁ھ) کا حاشیہ۔یہ حاشیہ سورت یاسین سے لے کر آخر قرآن تک ہے۔اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي تولہ العرفاء في کبریاء ذاتہ…الخ‘‘ 15۔ شیخ محی الدین محمد اسکلیبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۲۲ھ؁) کا حاشیہ۔ 16۔ محی الدین محمد بن قاسم مشہور باخوین رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۰۴ھ؁) کا حاشیہ۔یہ حاشیہ زہراوین (سورۃ البقرہ و آل عمران) پر ہے۔ 17۔ سید احمد بن عبداللہ قریمی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۵۰؁ھ) کا حاشیہ۔یہ حاشیہ تقریباً مکمل ہے۔ 18۔ محمد بن کمال الدین تاشکندی رحمہ اللہ کا حاشیہ۔یہ حاشیہ صرف سورۃ الانعام پر ہے۔محشی نے یہ حاشیہ لکھ کر سلطان سلیم خاں رحمہ اللہ کی خدمت میں بہ طور ہدیہ پیش کیا۔ 19۔ شیخ الاسلام زکریا بن بیرام انقروی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۰۱؁ھ) کا حاشیہ۔یہ سورۃ الاعراف کا حاشیہ ہے۔