کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 670
صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ﴾ تک ہے۔اس کے بعد محمد بن عبدالملک بغدادی حنفی (المتوفی: ۱۰۱۱ھ) نے سورۃ البقرہ کے اختتام تک اس کا ضمیمہ لکھا،جس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’الحمد للّٰہ ہادي المتقین‘‘
2۔ نورالدین حمزہ بن محمود قرامانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۱ھ) کا حاشیہ۔یہ صرف زہراوین (سورۃ البقرہ و آل عمران) تک ہے۔اس کا نام’’تقشیر التفسیر‘‘ ہے۔
3۔ عصام الدین ابراہیم بن محمد بن عرب شاہ اسفرائینی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۳ھ) کا حاشیہ۔یہ تصرفاتِ لائقہ اور تحقیقاتِ فائقہ سے بھرا ہوا ہے۔یہ قرآن کے آغاز سے سورۃالاعراف کے آخر تک اور سورۃالنبا کے آغاز سے اختتامِ قرآن تک ہے۔محشی نے سلطان سلیمان خاں کی خدمت میں یہ ہدیہ کیا۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي عم بإرفاد إرشاد الفرقان کل لسان…الخ‘‘
4۔ سعداللہ بن عیسیٰ سعدی افندی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۴۵ھ) کا حاشیہ۔یہ سورت ہود کے آغاز سے لے کر آخر قرآن تک ہے۔رہا اس کا شروع کا حصہ تو ان کے لڑکے پیر محمد رحمہ اللہ نے حاشیوں سے جمع کر کے اس کے ساتھ ملا دیا،اس میں کشاف کے حواشی سے تحقیقاتِ لطیفہ اور مباحثِ شریفہ بیان کیے گئے ہیں،پھر اس نے اپنی طرف سے بھی تصرفاتِ مسلمہ کو ضم کیا ہے۔مدرسین کا اس پر اعتماد ہے اور بحث اور مذاکرے کے وقت وہ اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔اس حاشیے پر بہت سے رسائل بہ طور تعلیق لکھے گئے ہیں۔عبداللہ کردی رحمہ اللہ نے سورت ہود سے لے کر سورۃ النبا تک اس پر حاشیہ لکھا ہے۔
5۔ استاد سنان الدین یوسف بن حسام الدین رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۸۶ھ) کا حاشیہ۔یہ حاشیہ بھی خاصا مقبول ہے۔محشی نے یہ حاشیہ سورۃ الانعام کی ابتدا سے سورۃ الکہف کے آخر تک لکھا۔نیز سورۃ الملک،سورۃالمدثر اور سورۃ القمر پر حاشیہ لکھا اور سلطان سلیم خاں ثانی رحمہ اللہ کے پاس بہ طور ہدیہ بھیجا۔
6۔ محمد بن عبدالوہاب عبد الکریم زادہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۷۷ھ) کا حاشیہ۔یہ حاشیہ قرآن مجید کے شروع سے لے کر سورت طٰہٰ کے آخر تک ہے۔یہ حاشیہ زیادہ منتشر و متداول نہیں ہوا۔
7۔ شیخ شہاب الدین خناجی رحمہ اللہ کا حاشیہ جو آٹھ جلدوں میں ہے،یہ مصر میں شائع ہوا۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۱۹۰)