کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 67
سال نو ماہ اور کچھ ایام یا چھے ماہ ہے۔
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ کی حسبِ فہمایش قرآنِ مجید کو اکٹھا کرایا تھا۔یہ سارا واقعہ صحیح بخاری میں آیا ہے۔[1] نیز ترمذی اور ابوداؤد میں اس موضوع کی روایات آئی ہیں۔[2] پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ کے کہنے سے عثمان رضی اللہ عنہ نے مصحفِ حفصہ رضی اللہ عنہا سے متعدد نسخے نقل کروائے اور اطرافِ بلاد میں بھیجے۔
’’والحاصل أن ھذا المقدار علی ھذا المنوال،ھو کلام اللّٰه المتعال بالوجہ المتواتر،الذي أجمع علیہ أھل المقال،فمن زاد فیہ أو نقص منہ شیئاً کفر في الحال‘‘[3]
[الحاصل مذکورہ بالا طرز و طریق پر جو کچھ وارد ہوا ہے،وہ اللہ تعالی کا کلام ہے،جو تواتر کے ساتھ ثابت ہے،جس پر اہلِ مقال نے اجماع کیا ہے،لہٰذا جس نے اس میں کچھ اضافہ کیا یا اس میں سے کوئی کمی کی تو وہ فوراً کافر ہو جائے گا]
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۰۱،۴۷۰۲)
[2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۳۰۳)
[3] خزینۃ الأسرار (ص: ۱۷)