کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 669
11۔ حاشیۃ الصادقي الکیلاني: یہ شیخ محمود بن حسین افضلی حاذقی صادقی گیلانی رحمہ اللہ (المتوفی در حدود ۹۷۰ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ سورۃ الاعراف سے لے کر آخر قرآن تک ہے۔محشی نے اس کا نام’’ہدایۃ الرواۃ إلیٰ الفاروق المداوي للعجز عن تفسیر البیضاوي‘‘ رکھا ہے اور مصنف اس کی تحریر سے ۹۵۳ھ کو فارغ ہوا۔
12۔ حاشیۃ نخجواني: یہ بابا نعمت اللہ بن محمد نخجوانی رحمہ اللہ (المتوفی درحدود ۹۰۰ھ) کا حاشیہ ہے۔
13۔ حاشیۃ السروري: یہ مصطفی بن شعبان سروری رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۶۹ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ بھی کبریٰ اور صغریٰ ہے۔پہلے کبریٰ ہے،جس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي جعلني کشاف القرآن…الخ‘‘ عاشق رحمہ اللہ نے’’ذیل الشقائق‘‘ میں لکھا ہے:
’’إنہ کان یکتب کل ما یخطر بالبال في بادیٔ النظر والمطالعۃ،ولا ینظر إلیہ بعد ذٰلک‘‘[1]انتھیٰ۔
[بادی النظر میں جو بھی اس کے دل میں آتا،وہ اسے لکھ لیتا،بعد میں اس کی طرف نہیں دیکھتا تھا]
14۔ حاشیۃ ملا عوض: یہ ملا عوض رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۹۴ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ تقریباً تیس جلدوں میں ہے۔
15۔ حاشیۃ ابن الصائغ: یہ شیخ ابو بکر بن احمد بن صائغ حنبلی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۱۴ھ) کا حاشیہ ہے۔اس حاشیے کا نام:’’الحسام الماضي في إیضاح غریب القاضي‘‘ ہے۔محشی نے اس میں بیضاوی کی غریب باتوں کی شرح کی ہے اور اس میں بہت سے فوائد کا اضافہ کیا ہے۔
رہے تفسیر بیضاوی کے غیر مکمل حواشی و تعلیقات تو وہ بھی بہت زیادہ ہیں،ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
1۔ محمد بن فرامرز ملا خسرو رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۸۵ھ) کا حاشیہ۔بیضاوی کے حواشی میں سے یہ بہترین اور عمدہ ترین حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿سَیَقُوْلُ السُّفَھَآئُ مِنَ النَّاسِ مَا وَلّٰھُمْ عَنْ قِبْلَتِھِمُ الَّتِیْ کَانُوْا عَلَیْھَا قُلْ لِلّٰہِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ اِلٰی