کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 668
2۔ حاشیۃ ابن التمجید: یہ مصلح الدین مصطفی بن ابراہیم ابن تمجید معلمِ سلطان محمد خان فاتح رحمہ اللہ کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ بھی بہت مفید اور جامع ہے۔یہ حاشیہ کشاف کے حواشی کی تلخیص کر کے چھے جلدوں میں لکھا گیا ہے۔
3۔ حاشیۃ القاضي زکریا بن محمد الأنصاري: یہ قاضی زکریا بن محمد انصاری مصری رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۰ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ ایک جلد میں ہے اور اس کا نام ہے:’’فتح الجلیل ببیان خفي أنوار التنزیل‘‘ اس کا آغاز یوں ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل علیٰ عبدہ الکتاب…الخ‘‘ اس میں تفسیربیضاوی میں سورتوں کے آخر پر ذکر کردہ موضوع احادیث پر تنبیہ کی گئی ہے۔
4۔ حاشیۃ السیوطي: یہ شیخ جلال الدین عبدالرحمن بن ابی بکر السیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱ھ) کا حاشیہ ہے،جو ایک جلد میں ہے اور اس کا نام’’نواہد الأبکار وشواہد الأفکار‘‘ ہے۔
5۔ حاشیۃ الکازروني: یہ ابو الفضل قرشی صدیقی خطیب کازرونی رحمہ اللہ (المتوفی: درحدود ۹۴۰ھ) کا بڑا لطیف حاشیہ ہے،جو ایک جلد میں ہے۔اس میں بے شمار دقائق و حقائق ہیں۔اس کی ابتدا ان الفاظ کے ساتھ ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي أنزل آیات بینات محکمۃ…الخ‘‘
6۔ حاشیۃ الکرماني: یہ شمس الدین محمد بن یوسف کرمانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۸۶ھ) کا ایک جلد میں حاشیہ ہے۔اس کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي وفقنا للخوض۔۔۔الخ‘‘
7۔ حاشیۃ الشرواني: یہ محمد بن جمال الدین بن رمضان شروانی رحمہ اللہ کا دو جلدوں میں حاشیہ ہے،اس کے ابتدائی الفاظ یہ ہیں :’’قال الفقیر: بعد حمد اللّٰہ العلیم العلام…الخ‘‘
8۔ حاشیۃ صبغۃ اللّٰہ: یہ صبغۃ اللہ کا حاشیہ ہے۔یہ کبریٰ بھی ہے اور صغریٰ بھی،اسے اٹھارہ حاشیوں سے جمع کیا گیا ہے۔
9۔ حاشیۃ القراماني: یہ جمال الدین اسحاق قرامانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۳۳ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ بہت مفید اور جامع ہے۔
10۔ حاشیۃ الآیدیني: یہ فاضل روشنی آیدینی رحمہ اللہ کا حاشیہ ہے۔