کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 667
اظہار کرنا اور چیز ہے اور مقاصدِ تنزیل کو بیان کرنا اور قرآن کریم کے معانی کو خدا و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی کے مطابق ذکر کرنا اور لوگوں کو اس کا پابند ٹھہرانا ایک دوسری چیز ہے۔فرقان حمید گمراہوں کی ہدایت اور اندھوں کی بصارت کے لیے اترا ہے نہ کہ عقل و رائے کے دلائل کی مشق کے لیے ہے۔
بیضاوی رحمہ اللہ کے نظم و ترتیبِ قرآن کے ظاہری مفہوم کو معقولیوں کی رکیک تاویلوں اور کلامیوں کی فرسودہ حجت بازی کے ساتھ ان کے معانی اور مدلولات سے پھیرنے کی جراَت کرنے کی وجہ سے اس فقیر (نواب صاحب رحمہ اللہ) کے دل میں قلق ہے۔شیخ عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ بھی’’مدارج النبوۃ‘‘ اور ترجمہ مشکات میں ان سے نالاں محسوس ہوتے ہیں اور’’الأمان والحفیظ‘‘ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
اے ہمارے بھائی! اگر آپ قرآن مجید کی تفسیر دیکھنا چاہیں،ایمان کا مفہوم جاننا چاہیں اور ایک راہِ راست پر چلنا چاہیں تو آیئے اور قاضی القضاۃ صنعاے یمن کی تفسیر’’فتح القدیر‘‘ کا مطالعہ کیجیے اور اس کے علوم و فوائد کے دامن کو تھام لیجیے۔اگر کم دستیابی اور قلت نقدی کی بنا پر وہ میسر نہ آ سکے تو عینِ بصیرت کے ساتھ ہماری تفسیر’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ کا مطالعہ کر لو اور جان لو کہ کتاب کی تفسیر اور رب الارباب کے خطاب کی تفسیر ایسے ہوتی ہے۔وباللّٰہ التوفیق وبیدہ أزمۃ التحقیق۔
اب ہم اس طرف آتے ہیں کہ تفسیر بیضاوی کے بہت سے حواشی اور تعلیقات ہیں۔چنانچہ اس کے مکمل حواشی میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
1۔ حاشیۃ القوجوي: یہ محی الدین محمد بن شیخ مصلح الدین مصطفی قوجوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۵۱ھ) کا حاشیہ ہے۔یہ حاشیہ عظیم الفائدۃ،بڑا مفید اور عبارت میں آسان ہے۔پہلے پہل محشی نے مبتدی کے لیے وضاحتی اور بیانیہ انداز میں آٹھ جلدوں میں یہ حاشیہ لکھا،پھر بعد میں قدرے تصرف کر کے اسے نئے سرے سے لکھا اور اس میں قدرے اضافے کیے۔یہ دونوں نسخے منتشر ہو گئے اور لکھاریوں کے ہاتھ نے اس کے ساتھ کھلواڑ کیا،حتیٰ کہ دونوں کے درمیان فرق کرنا مشکل ہوگیا بعض فضلا نے اس کا انتخاب بھی لکھا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مولف کے زہد و صلاح کی وجہ سے یہ حاشیہ بڑا زبردست،معتبر اور قدر و قیمت کا حامل ہے۔
[1] کشف الظنون (۱/ ۱۸۷)
[2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۰۷) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۳)