کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 663
[اور جب اسے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر تو اس کی عزت اسے گناہ میں پکڑے رکھتی ہے،سو اسے جہنم ہی کافی ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے]
إنسان عین المعاني في التفسیر: اس کا ذکر حرفِ عین میں آئے گا
الإنصاف في الجمع بین الکشف للثعلبي والکشاف: یہ امام ابو السعادات مبارک بن محمد بن الاثیر جزری رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۰۶ھ) کی تالیف ہے۔یہ بہت بڑی تفسیر ہے۔اس میں مذکورہ دونوں تفسیروں (تفسیر ثعلبی اور تفسیر زمخشری) کو جمع کیا گیا ہے۔
أنموذج الفنون: یہ محمد بن علی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۹۷ھ) کی کتاب ہے،جو سپاہی زادہ عرف سے مشہور ہیں۔انھوں نے اس کتاب میں تفسیر و حدیث وغیرہ سے مسائل اخذ کر کے بیان کیے ہیں۔اس کتاب کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الرحمٰن علم القرآن…الخ‘‘
أنموذج الکشاف: یہ اس کتاب کا حاشیہ ہے،اس کا ذکر آگے آئے گا۔
الأنوارالباہرات: یہ قراء ات کے بیان پر مشتمل کتاب ہے۔
أنوار التنزیل وأسرار التأویل: تفسیر کی یہ کتاب قاضی ناصرالدین ابو سعید عبداللہ بن عمر بیضاوی شافعی رحمہ اللہ (المتوفی بتبریز ۶۸۵ھ) کی تالیف ہے۔ان کا سنہ وفات ۶۸۵ھ کے بجائے ۶۸۲ھ بھی بتایا گیا ہے۔
تاج الدین سبکی رحمہ اللہ نے طبقات کبریٰ میں کہا ہے کہ بیضاوی رحمہ اللہ جب قضاے شیراز سے معزول ہوئے تو وہ تبریز آئے اور بعض فضلا کی مجلسِ درس میں پہنچ کر قوم کے پاؤں میں بیٹھ گئے،کیونکہ انھیں کوئی نہیں جانتا تھا۔مدرس نے اس گمان کے ساتھ ایک نکتہ بیان کیا کہ حاضرینِ مجلس میں سے کوئی اس کا جواب دینے کی قدرت نہیں رکھتا،پھر انھوں نے حاضرین سے اس اشکال کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم قدرت رکھتے ہو تو اسے حل کرو اور اگر تم قدرت نہیں رکھتے تو اس کا اعادہ کرو۔بیضاوی رحمہ اللہ نے اس اشکال کا جواب دینا شروع کیا۔مدرس نے کہا کہ جب تک میں یہ نہ جان لوں کہ تم نے یہ نکتہ سمجھ لیا میں تمھارا جواب نہ سنوں گا اور بیضاوی رحمہ اللہ کو اس نکتے کے الفاظ یا معانی دہرانے کو کہا۔بیضاوی رحمہ اللہ نے اس کے الفاظ دہرائے اور اس نکتے کا حل پیش کیا اور بیان کیا کہ اس نکتے کی اس ترتیب میں ایک خرابی ہے،پھر اس کا جواب دیا اور فوراً اس نکتے کا اس