کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 658
اناجیل میں لکھے ہوئے اس مسئلے میں ان کے جھوٹا ہونے میں کوئی شک نہیں ہے،کیونکہ عیسیٰ علیہ السلام نے دفن کی خبر دی ہے نہ اللہ تعالیٰ نے انجیل میں اس کے بارے میں کچھ کہا ہے کہ وہ مقتول و مدفون ہوں گے،بلکہ حق سچ وہ ہے جو اﷲ تعالیٰ نے کتاب عزیز میں بیان فرمایا ہے:
﴿وَ مَا قَتَلُوْہُ وَ مَا صَلَبُوْہُ وَ لٰکِنْ شُبِّہَ لَھُمْ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْہِ لَفِیْ شَکٍّ مِّنْہُ مَا لَھُمْ بِہٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَ مَا قَتَلُوْہُ یَقِیْنًا * بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ﴾ [النساء: ۱۵۶،۱۵۷]
[حالانکہ نہ انھوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور لیکن ان کے لیے اس (مسیح) کا شبیہ بنا دیا گیا اور بے شک وہ لوگ جنھوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا،یقینا اس کے متعلق بڑے شک میں ہیں،انھیں اس کے متعلق گمان کی پیروی کے سوا کچھ علم نہیں اور انھوں نے اسے یقینا قتل نہیں کیا،بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا][1]
یہاں سے نصاریٰ مختلف فرقوں میں تقسیم ہو گئے۔ان کے عقائد جھوٹ،کفر اور بہت بڑی حماقت پر مشتمل ہیں۔خود انجیل میں ان کو بہت زیادہ ملامت کرتے ہوئے ان کی سرزنش کی گئی ہے،جس کو’’تحفۃ الأریب‘‘ کے مؤلف نے اپنی اس تالیف میں ذکر کیا ہے۔ان کے وہ قواعد جن سے ان میں سے کم ہی لوگ اعراض کرتے ہیں،بلکہ ان کے جمِ غفیر نے ان پر اجماع کیا ہے،وہ قواعد: بپتسمہ،تثلیث پر ایمان،مریم[ کے بطن میں اتحادِ اقنوم،فطیرہ پر ایمان اور قسیس کے لیے تمام گناہوں کا اعتراف ہیں۔یہ وہ بنیادی پانچ قواعد ہیں،جن پر نصرانیت کی بنیاد ہے اور یہ سب جھوٹ،فساد اور جہالت ہے۔عصمنا اللّٰہ تعالیٰ عنھا۔
انسانِ کامل کے مولف نے اس میں لکھا ہے کہ چونکہ انجیل کا آغاز باپ اور بیٹے کے نام کے ساتھ ہے تو عیسیٰ علیہ السلام کی قوم نے اس کلام کو اس کے ظاہری مفہوم سے پھیر دیا اور یہ گمان کیا کہ باپ،ماں اور بیٹے سے مراد روح القدس،مریم[ اور عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔اس وقت سے یہ’’ثالث ثلاثۃ‘‘ کے قائل ہوئے ہیں۔انھوں نے یہ نہ سمجھا کہ’’أب‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک ہے،’’أم‘‘ سے مراد ذاتِ باری تعالیٰ کی کنہ ہے،جس کو حقائق کی ماہیت سے تعبیر کیا گیا ہے اور’’ابن‘‘ سے مراد وہ