کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 651
ہے کہ انھوں نے اپنے شیخ رحمہ اللہ کی زندگی میں اسے تصنیف کیا ہے اور ان کے ساتھ بہت سے مناقشے کیے ہیں،جن میں سے اکثر بہت عمدہ ہیں۔انھوں نے شیخ کو کچھ اشعار لکھ کر بھیجے اور ان سے سوال کیا کہ وہ مباحث لکھ کر دیں،جس میں شہاب (سمین رحمہ اللہ) نے غلطی کی ہے،چنانچہ انھوں نے ان میں سے دس بحثیں نکالیں اور ان میں ابو حیان رحمہ اللہ کے کلام کو راجح قرار دیا اور سمین کے ان پر اعتراضات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیا اور اس کا نام رکھا:’’الدر الثمین في المناقشۃ بین أبي حیان والسمین‘‘ اور اسے قاضی رحمہ اللہ کی طرف بھیج دیا۔جب قاضی علی رحمہ اللہ نے وہ مباحث دیکھے تو اس نے سمین رحمہ اللہ کا دفاع کیا اور اس کے کلام کو ابو حیان رحمہ اللہ کے کلام پر راجح قرار دیا اور شیخ بدرالدین کے اعتراضات کا جواب دیا اور ایک بڑے رسالے میں ان کے کلام کا رد کیا۔علماے شام نے جب اس کتاب کو دیکھا تو انھوں نے اس کی تحریر کو بدر رحمہ اللہ کی تحریر پر ترجیح دی اور اس کے فضل و تقدم کا اقرار کیا] اعرابِ قرآن مبین پر لکھنے والے قدیم مصنفین میں سے مزید درج ذیل ہیں : 1۔ابو حاتم سہل بن محمد سجستانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۴۸؁ھ) 2۔ابو مروان عبدالملک بن حبیب بن سلیمان مالکی قرطبی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۳۹؁ھ) 3۔ابو العباس محمد بن یزید مبرد نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۸۶ ھ؁) 4۔ابو العباس احمد بن یحییٰ ثعلب نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۹۱ھ؁) 5۔ابو جعفر محمد بن احمد بن النحاس النحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۳۸ھ؁) 6۔ابو طاہر اسماعیل بن خلف الصقلی النحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۵۵ھ؁) ان کی کتاب چار جلدوں میں ہے) 7۔شیخ ابو البرکات عبدالرحمن بن ابی سعید محمد انباری نحوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۲۸؁ھ) اس کا نام’’البیان‘‘ ہے،اس کتاب کا آغاز ان الفاظ سے ہوتا ہے:’’الحمد للّٰہ الذي منزل الذکر الحکیم۔۔۔الخ‘‘ 8۔حافظ قوام السنہ ابو القاسم اسماعیل بن محمد طلحی اصفہانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۳۵؁ھ) 9۔شیخ منجب الدین حسین بن ابی العز بن الرشید الہمدانی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۳؁ھ) ان کی یہ ایک
[1] کشف الظنون (۱/ ۱۲۲)