کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 632
14۔علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاسْتَظْہَرَہُ فَأَحَلَّ حَلَالَہُ وَحَرَّمَ حَرَامَہُ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ بِہِ الْجَنَّۃَ وَشَفَّعَہُ فِيْ عَشْرَۃٍ مِنْ أَہْلِ بَیْتِہِ،کُلُّھُمْ قَدْ وَجَبَتْ لَہُمُ النَّارُ)) [1] (أخرجہ الترمذي،وقال: حدیث غریب،ولیس لہ إسناد صحیح) [جس شخص نے قرآن پڑھا،اسے یاد کیا اور اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام جانا تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اسے جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کے اہلِ خانہ کے ان دس افراد کے بارے میں اس کی سفارش قبول فرمائے گا،جن پر جہنم واجب ہو چکی تھی] 15۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا: ((مَا أَذِنَ اللّٰہُ لِشَیْیٍٔ کَأُذُنِہِ لِنَبِيٍّ یَتَغَنّٰی بِالْقُرْآنِ یَجْہَرُ بِہِ)) [2] (أخرجہ البخاري ومسلم) [اللہ تعالیٰ نے اتنی توجہ سے کسی چیز کو نہیں سنا جتنا اس نے نبی کو ترنم کے ساتھ قرآن پڑھتے ہوئے توجہ سے سنا ہے] ’’أذن‘‘ کا لغوی معنی ہے توجہ سے سننا۔’’یتغنی‘‘ کا معنی ہے قرآن کو ترنم کے ساتھ پڑھنا۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ اس کے ساتھ لوگوں سے بے پروا ہو گیا۔مگر پہلا معنی اولیٰ اور بہتر ہے اور سیاق حدیث’’یجہر بہ‘‘ بھی اس پر دلالت کرتا ہے۔ 16۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ)) [3] (أخرجہ البخاري) [جو شخص خوش الحانی سے قرآن مجید نہیں پڑھتا،وہ ہم میں سے نہیں ہے] 17۔ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَقُوْلُ الرَّبُّ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ: مَنْ شَغَلَہُ الْقُرْآنُ عَنْ ذِکْرِيْ وَ مَسْئَلَتِيْ أَعْطَیْتُہُ
[1] سنن أبي داوٗد،رقم الحدیث (۱۴۵۳) اس کی سند میں زبان نامی راوی ضعیف ہے،جس کی وجہ سے اس روایت کو ضعیف قرار دیا گیا ہے،البتہ امام حاکم رحمہ اللہ نے اپنی مستدرک میں بریدہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت پیش کی ہے: ((مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَتَعَلَّمَ وَعَمِلَ بِہِ أُلْبِسَ وَالِدَاہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ تَاجًا مِنْ نُوْرٍ ضَوْئُ ہُ مِثْلُ ضَوْئِ الشَّمْسِ وَیُکْسیٰ وَالِدَاہُ حُلَّتَیْنِ لَا یَقُوْمُ لَھُمَا الدُّنْیَا فَیَقُوْلَانِ: بِمَا کُسِیْنَا؟ فَیُقَالُ: بِأَخْذِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ)) [جس نے قرآن پڑھا،اس کا علم حاصل کیا اور اس پر عمل کیا،اس کے والدین کوقیامت کے دن نور کا تاج پہنایا جائے گا،جس کی روشنی سورج کی روشنی کی مانند ہو گی۔نیز اس کے والدین کو دو ایسی پوشاکیں پہنائی جائیں گی،جو انھوں نے دنیا میں نہیں پہنی ہوں گی۔وہ سوال کریں گے: ہمیں یہ پوشاکیں کس لیے پہنائی گئیں ؟ کہا جائے گا: تمھارے بیٹے کے قرآن لینے (پڑھنے اور عمل کرنے) کی وجہ سے] امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔