کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 629
7۔عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْمَاہِرُ بِالْقُرآنِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ وَالَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ،وَیَتَتَعْتَعُ فِیْہِ،وَہُوَ عَلَیْہِ شَاقٌّ لَہُ أَجْرَانِ)) [1] (أخرجہ الشیخان) [ماہرِ قرآن،اطاعت گزار معزز لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا اور وہ شخص جو اٹک اٹک کر قرآن پڑھتا ہے اور وہ اس پر دشوار ہوتا ہے تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے] 8۔ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلا شبہہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَالْأُتْرُجَّۃِ،طَعْمُھَا طَیِّبٌ،وَرِیْحُھَا طَیِّبٌ،وَالَّذِيْ لَا یَقْرَأُ کَالتَّمْرَۃِ،طَعْمُھَا طَیِّبٌ،وَلَا رِیْحَ لَھَا،وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِيْ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الرَّیْحَانَۃِ،رِیْحُھَا طَیِّبٌ،وَطَعْمُھَا مُرٌّ،وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِيْ لَا یَقْرَأُ الْقُرْآنَ کَمَثَلِ الْحَنْظَلَۃِ طَعْمُھَا مُرٌّ،وَ لَا رِیْحَ لَھَا)) [2] (أخرجہ البخاري) [قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا مومن نارنگی کی طرح ہے،اس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور وہ خوش ذائقہ بھی ہے۔قرآن مجید کی تلاوت نہ کرنے والا مومن کھجور کی مانند ہے،جس کی خوشبو تو نہیں،لیکن اس کا ذائقہ شیریں ہے۔قرآن مجید کی تلاوت کرنے والا فاجر نازبو کی طرح ہے جس کی خوشبو اچھی ہے اور اس کا ذائقہ کڑوا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والا فاجر تمے کی طرح ہے جس کی خوشبو نہیں اور ذائقہ کڑوا ہے] 9۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ قَرَأَ حَرْفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہُ حَسَنَۃٌ وَالْحَسَنَۃُ بِعَشْرِ أَمْثَالَھَا،لَا أَقُوْلُ الم حَرْفٌ،وَلٰکِنْ أَلِفٌ حَرْفٌ وَلَامٌ حَرْفٌ وَمِیْمٌ حَرْفٌ)) [3] (أخرجہ الترمذي وقال حسن صحیح غریب وقد رفعہ بعضھم عنہ ووقفہ بعضھم علیہ) [جو شخص کتاب اللہ کا ایک حرف پڑھتا ہے تو اس کے بدلے میں اسے ایک نیکی ملتی ہے
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۱۳) اس کی سند میں ایک راوی قابوس ہے،جو قدرے ضعیف ہے۔ [2] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۷۳۹)