کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 628
[’’سن لو! عن قریب فتنے پیدا ہوں گے‘‘ میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس سے بچنے کا کیا طریقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ کی کتاب ہے،اس میں سابقہ قوموں کے احوال اور مستقبل کی اخبار اور تمھارے مسائل کا حل ہے،وہ فیصلہ کن ہے،بے فائدہ نہیں۔جس نے از روے تکبر اسے چھوڑ دیا،اللہ نے اسے ہلاک کر ڈالا،جس نے اس کے علاوہ کسی اور چیز سے ہدایت حاصل کرنے کی کوشش کی تو اللہ نے اسے گمراہ کر دیا۔وہ اللہ کی مضبوط رسی ہے،وہ ذکرِ حکیم اور صراطِ مستقیم ہے۔اس کی وجہ سے خواہشات ٹیڑھی ہوتی ہیں نہ زبانیں اختلاط و التباس کا شکار ہوتی ہیں اور نہ علما اس سے سیر ہوتے ہیں۔کثرتِ تکرار (تلاوت) سے وہ پرانی ہوتی ہے اور نہ اس کے عجائب ختم ہوتے ہیں۔وہ ایسی کتاب ہے جسے سن کر جن بے ساختہ پکار اٹھے کہ ہم نے عجب قرآن سنا ہے،جو رشد و ہدایت کی طرف راہنمائی کرتا ہے،لہٰذا ہم اس پر ایمان لے آئے۔جس نے اس کے حوالے سے کہا سچ کہا،جس نے اس کے مطابق عمل کیا وہ اجر پا گیا،جس نے اس کے مطابق فیصلہ کیا،اس نے عدل کیا اور جس نے اس کی طرف بلایا،وہ صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت پا گیا‘‘ اے اعور! اسے اچھی طرح (سمجھ کر) تھام لو] 5۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ الرَّجُلَ الَّذِيْ لَیْسَ فِيْ جَوْفِہِ شَیْیٌٔ مِنَ الْقُرآنِ کَالْبَیْتِ الْخَرِبِ)) [1] (أخرجہ الترمذي وصححہ) [یقینا جس شخص کے پیٹ (سینے) میں قرآن مجید کا کچھ حصہ نہ ہو تو وہ ویران و تباہ حال گھر کی طرح ہے] 6۔سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرآنَ وَعَلَّمَہُ)) [2] (أخرجہ البخاري) [تم میں سے بہترین شخص وہ ہے،جس نے قرآن سیکھا اور (دوسروں کو) سکھایا]
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۳۷۸۸) [2] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۸۱۷) [3] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۲۹۰۶) اس کی سند میں الحارث الاعور سخت ضعیف ہے۔