کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 62
جائے،حتیٰ کہ وہ اعمال سنت کے مطابق،موجبِ علم اور تقوے کی متابعت میں ہوں تو یہ سب اعمال منور ہو جاتے ہیں،ان کا نور طاعات کے نور کے ساتھ مل جاتا ہے۔[1] فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَللّٰہُ وَلِیُّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ﴾ [البقرۃ: ۲۵۷] [اللہ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے،وہ انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے] نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَ یَزِیْدُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اھْتَدَوْا ھُدًی﴾ [مریم: ۷۶] [اور اللہ ان لوگوں کو،جنھوں نے ہدایت پائی،ہدایت میں زیادہ کرتا ہے]
[1] خزینۃ الأسرار للشیخ محمد بن علی الحنفي النازلي (ص: ۷)