کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 60
3۔باوضو ہو کر دعا کرنا۔ 4۔قبلہ رو ہو کر دعا کرنا۔ 5۔نماز کے اندر دعا کرنا۔ 6۔دعا کے لیے گھٹنوں کے بل کھڑے ہونا۔ 7۔اللہ تعالیٰ کی ثنا کرنا۔ 8۔دعا میں اول آخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنا۔ 9۔دونوں ہاتھ ملا کر دونوں کندھوں کے برابر اونچا کرنا۔ 10۔تادب،خشوع،مسکنت اور خضوع کے ساتھ ہاتھ کھولنا۔ 11۔اسماے حسنیٰ اور مسنون دعاؤں کے ساتھ سوال کرنا۔ 12۔پست آواز کے ساتھ انبیا و صالحین کے ساتھ توسل کرنا۔[1] 13۔اپنے گناہ کا اعتراف کرنا۔ 14۔دعا کا آغاز اپنے نفس سے کرنا۔ 15۔اگر دعا کرنے والا امام ہو تو وہ دعا میں اپنے آپ کو خاص نہ کرے۔ 16۔عزم و رغبت،جد و اجتہاد،حضورِ قلب،حسنِ رجا،تکرارِ دعا اور الحاح کے ساتھ دعا کرنا۔ 17۔گناہ،قطع رحمی اور مفروغ عنہ کام کی دعا نہ کرنا۔ 18۔امرِ مستحیل کی دعا نہ کرنا۔ 19۔دعا کو محدود نہ کرنا۔ 20۔جو چاہنا سو مانگنا۔ 21۔دعا کرنے والا اور سننے والا آمین کہے اور دعا سے فارغ ہونے کے بعد دونوں ہاتھ منہ پر پھیر لے۔ 22۔دعا میں جلدی نہ کرے،یعنی یہ نہ کہے کہ میں نے دعا کی اور میری دعا قبول نہ ہوئی۔[2] انتھٰی۔ مگر امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ گھٹنوں کے بل جھک کر دعا کرنے کے بارے میں کوئی
[1] مولف امام رحمہ اللہ نے اپنی کتاب’’إخلاص التوحید‘‘ میں لکھا ہے کہ اس توسل کا شیوع اور رواج خیرالقرون میں نہ تھا۔[مولانا عطاء اﷲ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ ] [2] تحفۃ الذاکرین شرح عدۃ الحصن الحصین (ص: ۵۴)