کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 59
اور نہ کمالِ ثواب ہی کے اعتبار سے،بلکہ بعض اوقات ایسے اذکار پر تدبر اور تفہم،جن اذکار میں نفس کو کچھ نہیں سنایا گیا ہوتا،زیادہ کامل و مکمل ہوتے ہیں۔[1] افضل ذکر: علامہ جزری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ افضل ذکر قرآن مجید ہے،سوائے اس جگہ کے جہاں کوئی اور ذکر مشروع ہے۔جو شخص صبح و شام کے مختلف احوال میں مسنون اذکار پر ہمیشگی کرے گا،وہ من جملہ ان ذاکرین اور ذاکرات کے ہو گا،جو اللہ تعالیٰ کو کثرت سے یاد کرتے ہیں۔جس کسی کے ورد اور وظیفے میں ناغہ ہو جائے تو وہ کسی دوسرے ممکن وقت میں اس کا تدارک کر لے،تاکہ ان کی ملازمت کی عادت قائم رہے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ شارع نے اذکار کا ثواب مقرر کر کے اجر کی صراحت کر دی ہے۔اسی طرح تلاوتِ قرآن میں علی العموم اور معین سورتوں اور خاص آیات کی تلاوت میں جو ثواب آیا ہے،وہ کتبِ حدیث میں معروف ہے۔کسی ذکر کا کسی دوسرے ذکر سے افضل ہونا اسی طرح ظاہر ہوتا ہے کہ جو اجر اس ذکر پر مترتب ہوتا ہے،وہ دوسرے ذکر کی نسبت افضل ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام ذات کے اعتبار سے مطلق طور پر اشرف الکلام ہے۔کہاں کلامِ بشر اور کہاں قول و قدر کے خالق کا کلام جس کا نام بابرکت ہے،جس کی شان بلند ہے اور جس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے؟[2] آدابِ دعا: ذکر قرآن مجید کا ہو یا مسنون ذکر ہو،بہ ہرحال اس کے بعد دعا کا مرتبہ ہے۔کتاب’’حزبِ اعظم‘‘ وغیرہ دعاؤں ہی پر مشتمل ہے۔دعا کے بھی کچھ آداب ہیں،چنانچہ علامہ جزری رحمہ اللہ نے کہا ہے: دعا کے لیے سب سے زیادہ تاکیدی ادب کھانے پینے اور لباس میں حرام سے بچنا ہے۔دعا کے کچھ مزید آداب مندرجہ ذیل ہیں : 1۔اخلاص۔ 2۔دعا میں اپنے عمل صالح کو پیش کرنا۔
[1] تحفۃ الذاکرین شرح عدۃ الحصن الحصین (ص: ۴۹) [2] تحفۃ الذاکرین شرح عدۃ الحصن الحصین (ص: ۵۰)