کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 561
دوسرا باب فرقانِ عظیم کے وجوہِ معانی کا بیان قرآن مجید کے معانی منطوقہ اور مقاصدِ منظومہ مندرجہ ذیل پانچ علوم سے باہر نہیں ہیں : 1۔علمِ احکام:یعنی واجب،مندوب،مباح،مکروہ اور حرام،خواہ وہ از قسم عبادات ہوں یا معاملات،تدبیرِ منزل سے تعلق رکھتے ہوں یا سیاستِ مدن سے۔اس علم کی تفصیل فقیہ کے ذمے ہے۔ 2۔علمِ مخاصمہ: یعنی چار گمراہ فرقوں : یہود،نصاریٰ،مشرکین اور منافقین کے ساتھ مخاصمہ کرنا۔اس علم کا بیان متکلم کے ذمے ہے۔ 3۔علمِ تذکیر بآلاء اللہ: یعنی آسمان و زمین کی پیدایش کا بیان اور بندوں کو اس چیز کا الہام کرنا جو ان کے لائق ہے،نیز اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی کامل صفات کو بیان کرنا۔ 4۔علمِ تذکیر باَیام اللہ: یعنی ان واقعات کا بیان جن کو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اطاعت گزار لوگوں کو نوازنے اور مجرموں کو عذاب دینے کے لیے ایجاد کیا تھا۔ 5۔علمِ التذکیر بالموت…الخ: یعنی موت اور اس کے بعد حشر و نشر،حساب،میزان،جنت اور جہنم کے ساتھ نصیحت کرنا۔ان تین علوم کی تفصیلات کو یاد کرنا اور ان کے ساتھ مناسبت رکھنے والی احادیث اور آثار کو ملانا ایک واعظ اور نصیحت کرنے والے کا کام ہے۔ ان علوم کو پہلے عربوں کے اسلوبِ تقریر پر بیان کیا گیا ہے نہ کہ متاخرین کے اسلوبِ تقریر پر۔چنانچہ آیاتِ احکام میں اختصار کا،جو متن نویسوں کا قاعدہ ہے اور غیر ضروری قیود سے قواعد کی تنقیح کا،جو اصولیوں کی روش ہے،التزام نہیں کیا گیا۔آیاتِ مخاصمہ میں اللہ تعالیٰ نے مشہوراتِ مسلمہ اور خطابات نافعہ کاالتزام کیا ہے نہ کہ تنقیحِ براہین کا جو منطقیوں کاطریقہ ہے۔ایک مطلب سے دوسرے مطلب کی طرف انتقال کرتے وقت کسی مناسبت کا لحاظ نہیں رکھا گیا،جیسا کہ متاخرین ادبا کا قاعدہ