کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 56
روح البیان في سورۃ الحدید] وصایاے قدسی میں بعض مشائخ سے نقل کیا گیا ہے کہ انھوں نے فرمایا تھا: ’’من أساء الأدب علی البساط رد إلی الباب،ومن أساء الأدب علی الباب رد إلی أصطبل الدواب،نعوذ باللّٰہ من الحور بعد الکور‘‘ [جس نے مجلس میں کوئی نازیبا حرکت کی تو اسے دروازے کی طرف دھکیل دیا گیا اور جس نے دروازے پر کسی بے ادبی کا مظاہرہ کیا تو اسے جانوروں کے باڑے کی راہ دکھائی گئی۔ہم اضافے کے بعد کمی سے اﷲ کی پناہ میں آتے ہیں ] میں کہتا ہوں کہ افضل ذکر قرآن کریم ہے،پھر درود شریف،پھر اذکار اورمسنون دعائیں۔جو شخص کتاب اللہ کی تلاوت کرتا ہے،پھر وہ کتاب’’حزب أعظم‘‘[1] کا ایک حزب پڑھ لیتا ہے،وہ دونوں جہانوں کی خیر وبھلائی کو جمع کرنے والا ہے۔اگر کسی سے اس قدر وظیفے پر مواظبت و ہمیشگی ہو سکے تو اسے بڑا سعادت مند جاننا چاہیے۔جو شخص ان اشیا کو چھوڑ کر ترتیباتِ مشائخ یا اسامیِ اولیا یا قراء تِ قصائد یا ادعیۂ اربعین اسمی وغیرہ پر مداومت کرتا ہے،وہ برکاتِ کثیرہ صحیحہ سے حرمان نصیب ہے،کیوں کہ اس نے جواہر کو چھوڑ کر خزف کو لے لیا اور سیم و زر کو ہاتھ سے دے کر مٹی کو خرید لیا،لہٰذا اس کی محرومی میں کیا شک و شبہہ باقی ہے؟ وباللّٰہ التوفیق۔
[1] ملا علی قاری رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۰۱۴ھ) کی تالیف جو متداول ہے۔[مولانا عطاء اﷲ حنیف بھوجیانی رحمہ اللہ ]