کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 552
[(یہ) ایک سورت ہے،ہم نے اسے نازل کیا اور ہم نے اسے فرض کیا] ان سورتوں کا آغاز دستاویزات کی طرح ہے،جن کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’یہ وہ تحریر ہے جس پر فلاں اور فلاں نے مصالحت کی ہے‘‘ یا’’یہ وہ تحریر ہے،جس کی فلاں نے فلاں کو وصیت کی ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے واقعہ حدیبیہ میں یہ لکھا تھا: ((ھٰذَا مَا قاَضٰی عَلَیْہِ مُحَمَّدٌ)) [1] [یہ وہ (تحریر) ہے جس پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے معاہدہ کیا ہے] بعض سورتوں کو اللہ علیم و خبیر نے مرسل اور مرسل الیہ کے ذکر سے شروع کیا،چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿تَنْزِیْلُ الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ﴾ [الزمر: ۱] [اس کتاب کا اتارنا اللہ کی طرف سے ہے،جو سب پر غالب،کمال حکمت والا ہے] ایک جگہ فرمایا: ﴿کِتٰبٌ اُحْکِمَتْ اٰیٰتُہٗ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَّدُنْ حَکِیْمٍ خَبِیْرٍ﴾ [ھود: ۱] [ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی گئیں،پھر انھیں کھول کر بیان کیا گیا ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو پوری خبر رکھنے والا ہے] یہ بالکل اس تحریر کی طرح ہے،جس میں یہ لکھا جاتا ہے کہ یہ شاہی فرمان فلاں شہر کے باشندوں کے نام تحریر کیا گیا ہے،جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکھا تھا: ((مِنْ مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم إِلیٰ ھِرَقْلَ عَظِیْمِ الرُّوْمِ)) [2] [محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے روم کے بادشاہ ہرقل کی طرف] بعض سورتوں کو رقعوں کی مانند بغیر عنوان کے شروع کیا،جیسے ارشادِ الہٰی ہے: ﴿اِِذَا جَآئَکَ الْمُنَافِقُوْنَ﴾ [المنافقون: ۱] [جب منافق تیرے پاس آتے ہیں ] ایک جگہ یوں فرمایا: ﴿قَدْ سَمِعَ اللّٰہُ قَوْلَ الَّتِیْ﴾ [المجادلۃ: ۱] [یقینا اللہ تعالیٰ نے اس عورت کی پکار سن لی]