کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 54
[سو انھیں قوت کے ساتھ پکڑ اور اپنی قوم کو حکم دے کہ ان کی بہترین باتوں کو پکڑے رکھیں ]
نیز فرمایا:
﴿وَاتَّبِعُوْٓا اَحْسَنَ مَآ اُنْزِلَ اِِلَیْکُمْ مِّنْ رَبِّکُم﴾ [الزمر: ۵۵]
[اور اس سب سے اچھی بات کی پیروی کرو جو تمھارے رب کی جانب سے تمھاری طرف نازل کی گئی ہے]
مزید فرمایا:
﴿فَبَشِّرْ عِبَادِ*الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَہٗ﴾ [الزمر: ۱۷،۱۸]
[سو میرے بندوں کو بشارت دے دو،وہ جو کان لگا کر بات سنتے ہیں،پھر اس میں سب سے اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں ]
اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا آیات میں ہر شخص کو قرآن مجید کی ہمیشہ قراء ت و تلاوت کرنے کی تحریض و ترغیب اور تنبیہ و تعلیم فرمائی ہے،غافلوں کو خوابِ خرگوش سے جگایا ہے اور جو لوگ غیرِ قرآن میں مصروف ہیں،ان کو ترہیب و تہدید اور توبیخ فرمائی ہے۔
فرمانِ الہٰی ہے:
﴿اَوَ لَمْ یَکْفِھِمْ اَنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْکِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْھِمْ﴾ [العنکبوت: ۵۱]
[اور کیا انھیں یہ کافی نہیں ہوا کہ بے شک ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی،جو ان کے سامنے پڑھی جاتی ہے؟]
حکایت:
ایک شخص نے شبلی۔قدس سرہ۔سے کہا کہ مجھے کچھ وصیت کریں۔انھوں نے جواب دیا:
’’علیک بالقرآن،ودع ما سواہ،وکن معہ،ثم ذرھم في خوضھم یلعبون ‘‘
[قرآن کو تھام لو اور اس کے علاوہ جو کچھ ہے اسے چھوڑ دو،پھر اس کے ساتھ وابستہ ہو کر باقیوں کواپنی بے ہودہ گوئیوں میں کھیلتا ہوا چھوڑ دو]
بعض اہلِ معرفت نے کہا ہے: