کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 524
اسی طرح تعلیماتِ کتاب و سنت آگے منتقل ہوتی رہیں،حتیٰ کہ عربی طبیعت سے عاری،ہندی الاصل اور میدانِ ایجاد کے اس سرگرداں (نواب صاحب رحمہ اللہ) کو ان (کتاب و سنت) کی روایت،درایت،تلاوت اور دراست میں سے کچھ حصہ ملا۔اس آخری دور ۱۲۹۰؁ھ میں جب میری عمر کی پانچویں دہائی کا آغاز ہو چکا ہے،مجھے کتاب عزیز کی تفسیر لکھنے کی توفیق مل گئی۔اس کی تالیف کے شغل میں عمرِ عزیز صرف کرنے کے خیال سے میں نے چاہا کہ ایک ایسی مختصر کتاب منصۂ شہود پر آ جائے،جس میں کتابِ مجید کے احوال،سلف و صالحین کی تالیف کردہ کتبِ تفاسیر،ان کے مولفین کے نام اور ان کی وفیات کے ذکر کے ساتھ ساتھ علمِ قراء ت وتجوید کی کتابیں اور وہ کتابیں جو قرآن مجید کے علوم کے بارے میں لکھی گئی ہیں،ان سب کا تذکرہ ہو۔جس طرح کتاب’’إتحاف النبلاء المتقین بإحیاء مآثر الفقہاء المحدثین‘‘ میں سنت کے علوم سے متعلق کتابوں کو جمع کیا گیا ہے،اسی طرح اس رسالے’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ میں تفاسیر کی کتابوں کو جمع کیا گیا ہے اور اس فن شریف کے معتبر دواوین کو غیر معتبر سے ممتاز کیا گیا ہے۔ نیز اس میں ان مقاصدِ تنزیل کو بھی چند ابواب میں بہ طورِ اختصار ضبط کر دیا گیا ہے،جو کلام اللہ میں تدبر،تفاسیر کے مطالعے اور اس علمِ عزیز کی تالیف میں کام آئیں،تاکہ ان مقاصدِ جلیلہ کو سمجھ لینے اور ضوابطِ جمیلہ کا ادراک کر لینے سے قرآن مجید کے مبانی کے فہم اور فرقانِ حمید کے معانی کی معرفت کا راستہ کھل جائے۔نیز خدا و رسول کی مرضی کے موافق روایتِ صحیحہ اور درایتِ مقبولہ کا دروازہ اس طرح کھل جائے کہ اگر عمر کا ایک حصہ تفاسیرِ متداولہ کے صحف کا مطالعہ کرنے میں صَرف کریں یا ان کو اس آخری دور کے مفسرین پر،جو اَب عنقا اور کیمیا کا حکم رکھتے ہیں،إلا ماشاء اللّٰه،و قلیل ما ھم،پیش کریں تو بھی اس کے گوشوں میں چھپی ہوئی باتوں پر یہ ربط و ضبط اور عبور و عثور میسر نہیں آ سکتا۔چنانچہ کتاب’’کشف الظنون عن أسامي الکتب والفنون‘‘ اور کتاب’’الفوز الکبیر في أصول التفسیر‘‘ کو اس کا ماخذ اور اس قابلِ ستایش عمل کا منبع بنایا گیا ہے۔ اس میں تفسیر اور اس فن کی کتابوں کو اپنی مرضی کی ترتیب و تہذیب کے مطابق حسین اختصار