کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 514
نہیں پیش کی جس کے جواب میں مشغول ہونا مناسب ہو،بہرحال ہمیں اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی شریعتوں کو ردکرکے دوسروں کی آرا کو ماننے کا حکم نہیں دیاگیا ہے] اس میں اختلاف کیا گیا ہے کہ عامی پر ہر واقعے میں کسی معین مذہب کا التزام واجب ہے یا نہیں ؟ ایک جماعت نے ضروری قرار دیا ہے اور کیّا[1] نے اسے ترجیح دی ہے۔ایک جماعت نے کہا ہے کہ واجب نہیں ہے۔نووی اور ابن برہان رحمہما اللہ نے اسے ترجیح دی ہے اور یہی احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا مذہب ہے اور اسی پر امت مرحومہ کے سلف گزرے ہیں۔[2] ان مطالب کی تفصیل رسالہ’’جنّۃ في الأسوۃ الحسنۃ بالسنّۃ‘‘ اور کتاب’’حصول المأمول‘‘[3] میں ڈھونڈنی چاہیے،کیونکہ ان اَبحاث کا محل علمِ اصولِ فقہ کی کتابیں ہیں،یہ جگہ نہیں۔یہاں مقصود صرف اطراف کا ضبط اور اکناف کی طرف اشارات تھے۔وباللّٰہ التوفیق وھو المستعان وخیر رفیق۔
[1] اس سے مراد علی بن محمد بن علي أبو الحسن الطبري الکیا ھراسی الشافعي (۴۵۰۔۵۰۴ھـ) ہیں۔ [2] إرشاد الفحول (ص: ۳۹۱) [3] الجنۃ في الأسوۃ الحسنۃ بالسنۃ (ص: ۵۲) حصول المأمول من علم الأصول (ص: ۱۰۰)