کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 492
خَوْفٍ وَلاَ مَطَرٍ وَلاَ سَفَرٍ)) [1] (رواہ الترمذي ومسلم) [بے شک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینے میں بغیر کسی خوف،بارش اور سفر کے،ظہر و عصر اور مغرب و عشا کو جمع کیا] یہی وہ دوسری حدیث ہے،جسے ترمذی رحمہ اللہ نے چوتھی بار شراب پینے پر شرابی کے قتل کی حدیث کے ساتھ یکجا کیا ہے اور فرمایا ہے کہ ان دو حدیثوں کے سوا جو حدیث بھی ان کی کتاب سنن میں ہے،معمول بہ ہے،ان کے قول کے مطابق اس حدیث کو کسی اہلِ علم نے اخذ نہیں کیا ہے،گویا اسے منسوخ قرار دیا ہے۔انھوں نے کتاب العلل میں کہا تھا کہ اس حدیث کی علت میں نے کتاب’’سنن‘‘ میں بیان کردی ہے اور وہ علت یہ ہے کہ سنن میں فرمایا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کئی وجہ سے مروی ہے،اسے جابر بن زید،سعید بن جبیر اور عبداﷲ بن شقیق عقیلی رحمہ اللہ علیہم نے روایت کیا ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے جو اس کے سوا معارض ہے اور وہ یہ ہے: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما عَنِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ: ((مَنْ جَمَعَ الصَّلَاۃَ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ فَقَدْ أَتٰی بَاباً مِنْ أَبْوَابِ الْکَبَائِرِ)) [2] اس کی سند میں حنش یعنی ابو علی رحبی ہے،جو اہلِ حدیث کے نزدیک ضعیف ہے،اسے احمد رحمہ اللہ وغیرہ نے ضعیف قرار دیا ہے اور اہلِ علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے کہ دو نمازیں ایک ساتھ سفر اور عرفہ ہی میں پڑھی جائیں۔بعض تابعین اہلِ علم نے دو نمازیں ایک ساتھ ادا کرنے کی بیمار کو رخصت دی ہے۔احمد اور اسحاق رحمہما اللہ اسی کے قائل ہیں۔بعض اہلِ علم نے کہا ہے کہ بارش میں دو نمازیں ایک ساتھ پڑھے،اس کے قائل شافعی،احمد اور اسحاق رحمہما اللہ ہیں۔شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک بیمار کے لیے دو نمازیں ایک ساتھ پڑھنی جائز نہیں ہے۔[3] انتھیٰ کلام الترمذي۔ ’’دراسات اللبیب‘‘ میں فرمایا ہے کہ ترمذی رحمہ اللہ نے اس حدیث کی علت میں دونوں مذکورہ حدیثوں کے درمیان معارضہ سے زیادہ کوئی علت نہیں بیان کی ہے،جبکہ یہ معارضہ صورت میں ہے،حقیقت میں نہیں،کیونکہ اکٹھی پڑھنے کی حدیث صحیح حدیث ہے،اسے مسلم رحمہ اللہ نے کئی وجہ سے
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۷۰۵) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۸۷) سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۱۲۱۱) [2] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۸۸) [3] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۸۸)