کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 481
((کُلُوْا وأَطْعِمُوْا وَادَّخِرُوْا،فَإِنَّ ذٰلِکَ الْعَامَ کَانَ بِالنَّاسِ جَھْدٌ فَأَرَدْتُّ أَنْ تُعْیِنُوْا فِیْھِمْ)) [1] (متفق علیہ) [کھاؤ،کھلاؤ اور ذخیرہ کرو،کیونکہ گزشتہ سال لوگ قحط سالی کی وجہ سے تکلیف میں تھے،اس لیے میں نے ارادہ کیا کہ تم ان کی اعانت کرو] اس باب میں کئی حدیثیں مروی ہیں۔نووی رحمہ اللہ نے قاضی عیاض رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ فرمایا کہ تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے سے نہی کے بارے میں علما نے اختلاف کیا ہے۔ایک قوم نے کہا کہ روکنا اور اس میں سے تین روز کے بعد کھانا حرام ہے اور تحریم کا حکم برقرار ہے،جیسا کہ علی اور ابن عمر رضی اللہ عنہم نے کہا ہے،جب کہ جمہور علما کہتے ہیں کہ تین دن کے بعد کھانا اور رکھنا جائز ہے اور نہی ان احادیث کی وجہ سے،جو نسخ کی صراحت کر رہی ہیں خصوصیت سے بریدہ رضی اللہ عنہ کی حدیث سے منسوخ ہے۔کچھ نے کہا ہے کہ یہ نسخ نہیں ہے،بلکہ تحریم ایک علت کی وجہ سے تھی اور جب وہ علت زائل ہوگئی تو تحریم بھی زائل ہوگئی اور وہ علت (شفقت) تھی،یعنی شہر میں آئے ہوئے بادیہ نشینوں کے لیے اعانت ہے اور اس سے مقصود ان کی غم خواری تھی۔کہتے ہیں کہ اول نہی کراہت کے لیے تھی اور یہ اب تک برقرار ہے،لیکن حرام نہیں ہے۔اگر مذکورہ علت کے مانند اس وقت کوئی ضرورت پیدا ہو تو لوگوں کی مواسات کے لیے اول حکم ثابت ہوگا،اسی پر علی اور ابن عمر رضی اللہ عنہم کے مذہب کو محمول کیا گیا ہے۔[2] واللّٰہ أعلم۔ سترھویں حدیث: نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے دبا (کدو کے برتن) مزفت (روغن زفت والا برتن) نقیر(لکڑی والا برتن) مقیر (روغن قیر والا برتن) میں نبیذ بنانے کی نہی صحیح ہے،[3] نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بھی صحیح ہے کہ فرمایا: ((کُنْتُ نَھَیْتُکُمْ عَنِ الظُّرُوْفِ،وَإِنَّ ظَرْفاً لَا یُحِلُّ شَیْئاً،وَلاَ یُحَرِّمُہُ،کَلُّ مُسْکِرٍحَرَامٌ)) [4]
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۵۲۴۹) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۹۷۴) [2] شرح صحیح مسلم للنووي (۱۳/ ۱۲۹) [3] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۵۲۳) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۷) [4] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۹۹۹)