کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 476
ہے۔ابوسعید کی حدیث میں ہے: ((ثَلٰثَۃٌ لَا یُفْطِرْنَ اَلصَّائِمَ: اَلْقَیْیُٔ،وَالْحُلْمُ،وَالْحِجَامَۃُ)) [1] (رواہ الترمذي) [تین چیزیں روزے دار کا روزہ افطار نہیں کرتیں : قَے،احتلام اور سینگی لگوانا] امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث غیر محفوظ ہے اور اس کا راوی عبد الرحمن بن زید حدیث میں ضعیف ہے۔ابن الجوزی نے کہا ہے کہ پہلی حدیث اَثبت ہے،کیونکہ عبدالرحمن بن زید کی تضعیف پر اجماع ہے۔انس رضی اللہ عنہ کی حدیث کو خالد بن مخلد البجلی نے روایت کیا ہے اور احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے خالد میں طعن کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کی احادیث منکر ہیں،تو اگر یہ صحیح ہو تو نسخ کے بارے میں نصِ صریح ہوگی۔[2] انتھیٰ۔ میں کہتا ہوں کہ حدیثِ اِفطار متواتر کے برابر ہے،البتہ عکرمہ رحمہ اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرتے ہیں : ((إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اِحْتَجَمَ وَھُوَ صَائِمٌ)) [3] [یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں حجامہ کرایا] تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل بتا رہا ہے کہ مقصود کراہت ہے۔ابوداود رحمہ اللہ نے ثابت رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ہم ایسے نہیں کہ روزے دار کے لیے حجامت کو ترک کردیں مگر کراہتِ ضعف کی وجہ سے اسے ناپسند کرتے ہیں۔‘‘[4] (أخرجہ البخاري) کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کا ناسخ ہے،کیونکہ قول عام فتح مکہ میں تھا اور فعل حجۃ الوداع ۱۰ھ ؁ میں۔ایسے ہی ابن الرفعہ رحمہ اللہ نے اس حدیث پر بات کی ہے۔ابن صلاح رحمہ اللہ نے کتاب’’علوم الحدیث‘‘ میں فرمایا ہے کہ شافعی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ حدیثِ ابن عباس رضی اللہ عنہما شداد رضی اللہ عنہ وغیرہ کی حدیث کی ناسخ ہے،کیونکہ شداد رضی اللہ عنہ کی حدیث میں روایت ہے کہ وہ زمانہ فتح میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ رمضان میں حجامت کرا رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سنن الترمذي،رقم الحدیث (۷۱۹) اس کی سند میں’’عبد الرحمن بن زید بن أسلم‘‘ ضعیف ہے۔ [2] إخبار أھل الرسوخ (ص: ۳۳) [3] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۸۳۶) [4] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۸۳۸) سنن أبي داود،رقم الحدیث (۲۳۷۵)