کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 461
تیسری حدیث:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
((تُصُدِّقَ عَلٰی مَولَاۃٍ لِمَیْمُوْنَۃَ بِشَاۃٍ فَمَرَّ بِھَا رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ: ھَلاَّ أَخَذْتُمْ إِھَابَھَا فَدَبَغْتُمُوْہُ فَانْتَفَعْتُمْ بِہِ؟ فَقَالُوْا: إِنَّھَا مَیْتَۃٌ! فَقَالَ: إِنَّمَا حُرِّمَ أَکْلُھَا)) [1] (متفق علیہ)
[رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مری ہوئی بکری کے پاس سے گزرے جو میمونہ رضی اللہ عنہا کی کنیز پر صدقہ کی گئی تھی،تو فرمایا کہ اس کا چمڑا کیوں نہیں لے لیا اور اسے دباغت دے دیا،پھر اس سے فائدہ اٹھاتے؟ لوگوں نے کہا: یہ مری ہوئی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف اس کاکھانا حرام ہے]
کہتے ہیں کہ یہ حدیث،عبداﷲ بن عکیم رحمہ اللہ تابعی سے مروی حدیث سے منسوخ ہے،انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ایک ماہ پہلے خط آیاکہ مردار کے چمڑے اور چربی سے فائدہ نہ اٹھاؤ۔[2] (رواہ الترمذي و أبو داود والنسائي و ابن ماجہ)
اثرم رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ گویا یہ حدیث،پہلی حدیث کی ناسخ ہے،لیکن ان کے علاوہ دوسروں نے کہا ہے کہ اباحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک روز پہلے کی ہوسکتی ہے اور پہلی حدیث صحیحین میں ہے،جبکہ ابن عکیم رحمہ اللہ کی روایت بہت مضطرب ہے۔[3]
کاتب سطور کے والد رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ دونوں حدیثوں کے مابین ایسے تطبیق ممکن ہے کہ’’إھاب‘‘ بغیر دباغت دیے چمڑے کانام ہے۔پس میتہ کے چمڑے سے بغیر دباغت استفادہ کرنے سے روکا گیا ہے اور اگر اسے دباغت دے دیا جائے تو کوئی بات نہیں،جیسے پہلی حدیث کے آخر سے ظاہر ہے۔ایک اور حدیث میں آیا ہے:
((یُطَھِّرُھَا الْمَائُ وَالْقَرَظُ)) [4]
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۱۴۲۱) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۳۶۳)
[2] سنن أبي داود،رقم الحدیث (۴۱۲۸) سنن الترمذي،رقم الحدیث (۱۷۲۹) سنن النسائي،رقم الحدیث (۴۲۴۹) سنن ابن ماجہ،رقم الحدیث (۳۶۱۳)
[3] إخبار أھل الرسوخ (ص: ۲۱)
[4] سنن أبي داؤد،رقم الحدیث (۴۱۲۶) سنن النسائي،رقم الحدیث (۴۲۴۸) مسند أحمد (۶/۳۳۴)