کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 46
معتبر سے ممتاز کیا گیا ہے۔ ’’نیز اس میں ان مقاصدِ تنزیل کو بھی چند ابواب میں بہ طورِ اختصار ضبط کر دیا گیا ہے،جو کلام اللہ میں تدبر،تفاسیر کے مطالعے اور اس علمِ عزیز کی تالیف میں کام آئیں،تاکہ ان مقاصدِ جلیلہ کو سمجھ لینے اور ضوابطِ جمیلہ کا ادراک کر لینے سے قرآن مجید کے مبانی کے فہم اور فرقانِ حمید کے معانی کی معرفت کا راستہ کھل جائے۔نیز خدا و رسول کی مرضی کے موافق روایتِ صحیحہ اور درایتِ مقبولہ کا دروازہ اس طرح کھل جائے کہ اگر عمر کا ایک حصہ تفاسیرِ متداولہ کے صحف کا مطالعہ کرنے میں صَرف کریں یا ان کو اس آخری دور کے مفسرین پر،جو اَب عنقا اور کیمیا کا حکم رکھتے ہیں،إلا ماشاء اللّٰه،و قلیل ما ھم،پیش کریں تو بھی اس کے گوشوں میں چھپی ہوئی باتوں پر یہ ربط و ضبط اور عبور و عثور میسر نہیں آ سکتا۔چنانچہ کتاب’’کشف الظنون عن أسامي الکتب والفنون‘‘ اور کتاب’’الفوز الکبیر في أصول التفسیر‘‘ کو اس کا ماخذ اور اس قابلِ ستایش عمل کا منبع بنایا گیا ہے۔ ’’اس کتاب میں تفسیر اور اس فن کی کتابوں کو اپنی مرضی کی ترتیب و تہذیب کے مطابق حسین اختصار اور عمدہ تلخیص کے ساتھ روز مرہ سلیس عبارت میں جمع کیا ہے۔نیز اس پر اپنی طرف سے کئی چیزوں کا اضافہ کیا ہے اور اس کو اپنی تفسیر کبیر کا،جس کا تاریخی نام’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ ہے،مقدمہ قرار دیا ہے۔لہٰذا ناظر غیر مناظر کو،جو حق میں سرگرداں اور انصاف کا دل دادہ ہے،چاہیے کہ وہ پہلے اس جریدے کے مطالب سے حظ اٹھائے اور اس کے بعد تفسیر موصوف اور دیگر کتبِ تفسیریہ میں اپنی حق پسند فیاض طبع اور اپنے اقبال مند دل کو گردش کرنے اور دوڑ دھوپ کرنے کی اجازت و رخصت دے،تقدیر ازل کے مطابق فوائد،علوم اور تحقیقاتِ علمِ تفسیر سے اپنا نصیب حاصل کرے اور امتِ مر حومہ کے اس حقیر و ناچیز کے حق میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور ثنا کے لیے