کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 448
7۔ابو عبید رحمہ اللہ،حسن اور ابو میسرہ رحمہما اللہ سے روایت لائے ہیں کہ لوگوں نے کہا ہے کہ سورۃا لمائدۃ میں منسوخ نہیں ہے اور یہ اس وجہ سے مشکل ہے جو مستدرک میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا گیاہے کہ اﷲ کا ارشاد: ﴿فَاحْکُمْ بَیْنَھُم اَوْ اَعْرِضْ عَنْھُمْ﴾ [المائدۃ: ۴۲] [تو ان کے درمیان فیصلہ کر،یا ان سے منہ پھیر لے] اﷲ کے اس ارشاد: ﴿وَ اَنِ احْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہ﴾ [المائدۃ: ۴۸] [اور یہ کہ ان کے درمیان اس کے ساتھ فیصلہ کر جو اللہ نے نازل کیا ہے] سے منسوخ ہے۔ 8۔ابوعبید رحمہ اللہ وغیرہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جو سب سے پہلے قرآن سے منسوخ ہوا،وہ شانِ قبلہ ہے۔نیز ابو داود رحمہ اللہ دوسرے طریقے سے روایت لائے ہیں کہ سب سے پہلے قرآن سے منسوخ ہونے والا قبلہ پھر صیام ہے۔مکی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس تقدیر پر مکی آیات میں ناسخ نہیں ہے،حالانکہ اس سلسلے میں کئی آیتوں کو ذکر کیا گیا ہے،انھیں میں سے’’سورۃالغافر‘‘ میں اﷲ کا ارشاد: ﴿یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّھِمْ وَیُؤْمِنُوْنَ بِہٖ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ [الغافر: ۷] [اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو ایمان لائے] اس کے ارشاد: ﴿وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ﴾ [الشوریٰ: ۵] [اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں جو زمین میں ہیں ] کا ناسخ ہے۔میں کہتا ہوں کہ اس سے بہتر قیام اللیل کا نسخ ہے کہ’’سورۃالمزمل‘‘ کا اول اس کے آخر سے منسوخ ہے یا صلواتِ خمسہ کا وجوب اس کا ناسخ ہے اور یہ باتفاق مکے میں ہوا تھا۔ نسخ کے مصادر: ابن الحصار رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ نسخ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابی سے کھلی نقل ہونی چاہیے۔مثلاً وہ فرمائیں کہ فلاں آیت فلاں آیت سے منسوخ ہے۔کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ تعارض کے موجود ہونے پر علمِ تاریخ سے اس کا حکم لگاتے ہیں،تاکہ متقدم اور متاخر کی شناخت ہوجائے۔نسخ میں بغیر صحیح نقل اور کھلے معارضے کے عام مفسرین بلکہ مجتہد کے اجتہاد پر بھی اعتماد نہیں کیا جاتا،کیونکہ نسخ اس حکم کے ازالے اور اثبات کو متضمن ہے،جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے مقرر ہے،اس لیے اس میں