کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 436
جبکہ قتادہ رحمہ اللہ اور دوسروں کے قول میں مدنی ہے۔[1] اس میں منسوخ ہے اور نہ ناسخ۔ سورۃ الکوثر: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما،کلبی اور مقاتل رحمہما اللہ کے نزدیک یہ مکی سورت ہے اور حسن و عکرمہ اور مجاہد و قتادہ رحمہ اللہ علیہم کے نزدیک مدنی ہے۔[2] اس میں ناسخ ہے اور نہ منسوخ۔ سورۃ الکافرون: سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اور حسن و عکرمہ رحمہما اللہ کے نزدیک یہ مکی سورت ہے اورسیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے دو میں سے ایک قول پر اور قتادہ و ضحاک رحمہما اللہ کے نزدیک مدنی ہے۔[3] اس میں ایک حکم منسوخ ہے اور وہ اﷲ کا یہ ارشاد ہے: ﴿لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْن﴾ [الکافرون: ۶] [تمھارے لیے تمھارا دین اور میرے لیے میرادین ہے] اس کی ناسخ آیتِ سیف ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ کہتے ہیں کہ یہ آیت منسوخ ہے اور یہ بھی کہتے ہیں کہ منسوخ نہیں ہے،کیونکہ اخبار ہے اور اخبار میں نسخ کادخل نہیں ہے۔[4] انتھیٰ۔ ’’تفسیر العزیز‘‘ میں ہے کہ مشہور یہ ہے کہ یہ سورت آیتِ قتال سے منسوخ ہے،لیکن تحقیق یہ ہے کہ منسوخ نہیں ہے،کیونکہ اس سورت کا مضمون کافروں اور مسلمانوں کے دین میں کمال تباعد کو بیان کرنا ہے نہ کہ عدمِ تعرض،بلکہ مسلمانوں کے دین میں جہاد و قتال داخل ہے،لہٰذا اس کے آیتِ قتال سے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہوسکتی۔انتھیٰ۔ سورۃ النصر: اسے سورت’’تودیع‘‘ بھی کہتے ہیں۔[5]بغیر اختلاف یہ مدنی سورت ہے اور اس میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے۔
[1] فتح القدیر (۵/ ۶۷۳) [2] فتح القدیر (۵/ ۶۷۷) [3] فتح القدیر (۵/ ۶۸۱) [4] فتح القدیر (۵/ ۶۸۵) [5] فتح القدیر (۵/ ۶۸۶)