کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 416
قتادہ رحمہ اللہ نے ایک آیت کو مدنی کہا ہے اور وہ اﷲ کا ارشاد : ﴿وَتَجْعَلُوْنَ رِزْقَکُمْ اَنَّکُمْ تُکَذِّبُوْنَ﴾ [الواقعۃ: ۸۲] [اور تم اپنا حصہ یہ ٹھہراتے ہو کہ بے شک تم جھٹلاتے ہو] ہے۔[1] صحیح ترین قول کے مطابق کوئی اس میں ناسخ و منسوخ نہیں ہے۔ سورۃ الحدید: امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ سورت سب کے نزدیک مدنی ہے۔سیوطی رحمہ اللہ بسند ضعیف سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت لائے ہیں کہ یہ آیت منگل کے دن اتری،منگل کے روز اﷲنے لوہا (حدید) پیدا کیا،ابن آدم (قابیل) نے اپنے بھائی کومنگل کے دن قتل کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منگل کے دن’’حجامت‘‘ (سینگی لگوانے) سے نہی فرمائی۔[2] اس سورت میں کوئی ناسخ و منسوخ نہیں ہے۔ سورۃ المجادلۃ: امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ سب کے قول میں مدنی سورت ہے،مگر عطا رحمہ اللہ سے ایک روایت ہے کہ اول کی دس آیات مدنی اور باقی سب مکی ہیں۔کلبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس آیت: ﴿مَا یَکُوْنُ مِنْ نَّجْوٰی ثَلٰثَۃٍ اِِلَّا ھُوَ رَابِعُھُم﴾ [المجادلۃ: ۷] [کوئی تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے] کے سوا سب مدنی ہیں،یہ مکے میں اتری ہے۔[3] اس میں ایک حکم منسوخ ہے اور وہ یہ ہے: ﴿ٰٓیاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِِذَا نَاجَیْتُمْ الرَّسُوْلَ فَقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰکُمْ صَدَقَۃ﴾ [المجادلۃ: ۱۲] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم رسول سے سرگوشی کرو تواپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ پیش کرو] اس کا ناسخ اﷲ کا یہ ارشاد: ﴿فَاِِذْ لَمْ تَفْعَلُوْا وَتَابَ اللّٰہُ عَلَیْکُم﴾ [المجادلۃ: ۱۳] [سو جب تم نے ایسا نہیں کیا اور اللہ نے تم پر مہربانی فرمائی] ہے۔یہ بھی کہتے ہیں کہ آیتِ زکات سے
[1] فتح القدیر (۵/ ۱۹۵) [2] حافظ ہیثمی فرماتے ہیں :’’رواہ الطبراني،وفیہ مسلمۃ بن علي،وھو ضعیف‘‘ (مجمع الزوائد: ۷/ ۱۲۳) [3] فتح القدیر (۵/ ۲۴۰)