کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 406
منافی نہیں ہے،کیونکہ اس سے کوئی چیز روک نہیں رہی ہے کہ یہ آیت مکے میں اتری ہو اور اس کے بعد استثنا نسخ پذیر ہوگیا ہو،کیونکہ آپ علے الاطلاق پیغام رسانی پر اجرت کے خواستگار نہیں ہوئے۔[1] انتھیٰ۔ ساتویں آیت: ﴿وَالَّذِیْنَ اِِذَآ اَصَابَھُمُ الْبَغْیُ ھُمْ یَنْتَصِرُوْن﴾ [الشوریٰ: ۳۹] [اور وہ لوگ کہ جب ان پر زیادتی واقع ہوتی ہے وہ بدلہ لیتے ہیں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ﴾ [الشوریٰ: ۴۳] [اور بلاشبہہ جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے تو بے شک یہ یقینا بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے] سے منسوخ ہے،یعنی پہلی آیت میں ظلم کے وقت بدلہ لینے کی تعریف اور اس میں عدل کا طریقہ ظاہر کیا گیا کہ برائی کا بدلہ اسی کے مثل برائی ہے،اس کے بعد صبر اور عفو کا حکم دیا،اس لیے بدلہ لینے کا حکم نسخ پذیرہوگیا۔در حقیقت یہ نسخ نہیں ہے،بلکہ اعلیٰ امور کی طرف ہدایت ہے کہ بدلہ اور انتقام لینے کے جواز کے باوجود عفو و صبر کی بڑی فضیلت ہے۔ درعفو لذتے ست کہ درانتقام نیست [عفومیں جو لذت ہے وہ انتقام میں نہیں ہے] آٹھویں آیت: ﴿وَلَمَنِ انتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ مَا عَلَیْھِمْ مِّنْ سَبِیْل﴾ [الشوریٰ: ۴۱] [اور بے شک جو شخص اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد بدلہ لے لے تو یہ وہ لوگ ہیں جن پر کوئی راستہ نہیں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَلَمَنْ صَبَرَ وَغَفَرَ اِِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ﴾ [الشوریٰ: ۴۳] [اور بلا شبہہ جو شخص صبر کرے اور معاف کر دے تو بے شک یہ یقینا بڑی ہمت کے کاموں میں سے ہے] سے منسوخ ہے۔’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ یہ سب جہاد سے نسخ پذیر ہے اور مشرکین کے ساتھ خاص ہے۔قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ عام ہے اور یہی نظمِ قرآن کا ظاہر ہے۔[2]
[1] فتح القدیر (۴/ ۷۰۳) [2] فتح القدیر (۴/ ۷۰۹)