کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 405
چھٹی آیت: ﴿قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی﴾ [الشوریٰ: ۲۳] [کہہ میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا مگر رشتے داری کی وجہ سے دوستی] کہتے ہیں کہ منسوخ ہے۔یہ حسن بن فضل رحمہ اللہ نے فرمایا ہے اور اسے ابن جریر رحمہ اللہ نے ضحاک رحمہ اللہ سے روایت کیا ہے۔اس کا نزول مکے میں ہوا،جب مشرکین نے رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو ایذا دی،تو اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مودت کا حکم دیا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کی تو انصار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی اور جگہ دی،تو یہ ﴿وَمَآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ مِنْ اَجْرٍ اِِنْ اَجْرِیَ اِِلَّا عَلٰی رَبِّ الْعٰلَمِیْن﴾ اور یہ آیت: ﴿قُلْ مَا سَاَلْتُکُمْ مِّنْ اَجْرٍ فَھُوَ لَکُمْ اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہ﴾ اتری اوریہ اول کی ناسخ ہوئی۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریش میں ہر بطن کے نسب کے درمیان شامل تھے،ان کاکوئی بطن ایسا نہیں ہے،مگر اس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت ہے،اس لیے اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا کہ ان سے کہو کہ میں تم سے دعوت اور رسالت پہنچانے پر کوئی اجر نہیں چاہتا مگر رشتے کی مودت،جس کے سبب مجھے دوست رکھو اور مذکورہ رشتے کے ذریعے جو میرا رشتہ تم سے ہے،میری حفاظت کرو۔[1] اسے سعید بن منصور،ابن سعد،عبد بن حمید اور حاکم رحمہ اللہ علیہم نے ان سے روایت کیا ہے اور حاکم رحمہ اللہ نے صحیح قرار دیا ہے اور ابن مردویہ نے اور بیہقی رحمہما اللہ نے’’الدلائل‘‘ میں روایت کیا ہے اور اس کے کئی طرق ہیں۔ابو نعیم رحمہ اللہ کے نزدیک سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک دوسری روایت ہے اور دیلمی میں مجاہد رحمہ اللہ کے طریق سے آئی ہے،انھوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں تم سب سے کسی اجرت کاسوال نہیں کرتا مگر قرابت کی دوستی کا کہ میرے اہلِ بیت میں میری حفاظت کرو اور ان کو میرے لیے دوست رکھو۔‘‘ مگر اس کی سند ضعیف ہے۔[2] امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ ان میں اول معنی ہی صحیح ہے۔ان سے ان کے تلامذہ اور بعد کے لوگوں کی ایک بڑی جماعت نے روایت کیا ہے اور یہ اس کے نسخ کی روایت کے
[1] المستدرک (۲/ ۴۴۴) [2] فتح القدیر (۴/ ۷۰۳)