کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 404
تیسری آیت: ﴿فَادْعُ وَاسْتَقِمْ کَمَآ اُمِرْتَ وَلاَ تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُم﴾ [الشوریٰ: ۱۵] [تو دعوت دے اور مضبوطی سے قائم رہ،جیسے تجھے حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی مت کر] یہ اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ﴾ [التوبۃ: ۲۹] [لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخر پر] سے منسوخ ہے۔لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لوگوں کو دعوتِ اسلام دینے پر استقامت میں کوئی ایسی چیز نہیں جو نسخ پر دلالت کرے،پس یہ آیت جمہور کے نزدیک محکم ہے۔ چوتھی آیت: ﴿لَنَآ اَعْمَالُنَا وَلَکُمْ اَعْمَالُکُمْ لاَ حُجَّۃَ بَیْنَنَا وَبَیْنَکُم﴾ [الشوریٰ: ۱۵] [ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمھارے لیے تمھارے اعمال۔ہمارے درمیان اور تمھارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ] یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے اور علی العموم خطاب یہود یا کافروں کو ہے۔ پانچویں آیت: ﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ حَرْثَ الْاٰخِرَۃِ نَزِدْ لَہٗ فِیْ حَرْثِہ﴾ [الشوریٰ: ۲۰] [جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لیے اس کی کھیتی میں اضافہ کریں گے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿مَنْ کَانَ یُرِیْدُ الْعَاجِلَۃ﴾ [بني إسرائیل: ۱۸] [جو شخص اس جلدی والی (دنیا) کا ارادہ رکھتا ہو] سے منسوخ ہے،مگر از روے تحقیق یہ نسخ نہیں ہے،کیونکہ آیت کا معنی یہ ہے کہ اﷲ آخرت کی نیت پر دنیا میں جو کچھ چاہتا ہے دیتا ہے اور دنیا کی نیت پر دنیا ہی دیتا ہے۔یہ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا ہے۔قشیری رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ظاہر یہ ہے کہ یہ آیت کافر کے بارے میں ہے،لیکن یہ تخصیص بغیر مخصص ہوگی۔