کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 381
[اور کیا ہم نے تمھیں اتنی عمر نہیں دی کہ اس میں جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا کر لیتا]
یا یہ استدراج کے لیے ہے،جیسے اس کا ارشاد ہے:
﴿اِنَّمَا نُمْلِیْ لَھُمْ لِیَزْدَادُوْٓا اِثْمًا﴾ [آل عمران: ۱۷۸]
[ہم تو انھیں صرف اس لیے مہلت دے رہے ہیں کہ وہ گناہ میں بڑھ جائیں ]
یہ بھی کہتے ہیں کہ آیت کا معنی مہلت اور موقع دینے کی دعا ہے۔زجاج رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: اس کی تاویل یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ان کی ضلالت کا بدلہ دنیا میں انھیں ترک کر دینا اور چھوٹ دینا بنایا ہے۔[1] آیت میں ان سے عدمِ تعرض کا حکم نہیں ہے کہ آیتِ سیف سے منسوخ ہو۔
چوتھی آیت:
﴿فَلَا تَعْجَلْ عَلَیْھِم﴾ [مریم: ۸۴] [پس تو ان پر جلدی نہ کر]
کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔
سورت طہٰ:
امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ سورت سب کے نزدیک مکی ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما اسی کے قائل ہیں۔[2] اس میں دو یا تین آیات منسوخ ہیں۔
پہلی آیت:
﴿وَ لَا تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ﴾ [طٰہٰ: ۱۱۴] [اور قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کر]
یہ آیت اﷲکے ارشاد: ﴿سَنُقْرِئُکَ فَلاَ تَنْسٰٓی﴾ [الأعلیٰ: ۶] [ہم ضرور تجھے پڑھائیں گے تو تو نہیں بھولے گا] سے منسوخ ہے۔
دوسری آیت:
﴿فَاصْبِرْ عَلٰی مَا یَقُوْلُوْنَ﴾ [طٰہٰ: ۱۳۰] [سو اس پر صبر کر جو وہ کہتے ہیں ]
یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔یہ اس صورت میں ہے جب صبر کا معنی ترکِ قتال ہو اور اگر
[1] فتح القدیر (۳/ ۴۷۸)
[2] فتح القدیر (۳/ ۳۸۸)