کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 371
ہیں کہ اﷲ کے ارشاد: ﴿ لَا تُصَلِّ عَلٰٓی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ﴾ [التوبۃ: ۸۴] [اور ان میں سے جو کوئی مر جائے،اس کا کبھی جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا] سے منسوخ ہے۔یہ بھی کہتے ہیں کہ پہلی آیت ایک قوم کے بارے میں ہے اور یہ دوسری آیت دوسری قوم کے بارے میں ہے۔بعض کہتے ہیں کہ اول منافقوں کے بارے میں ہے اور یہ یہود کے بارے میں اور اس کے سوا بھی کہا گیا ہے۔اکثر اہلِ علم کے نزدیک یہ آیت محکم ہے اور اس کا معنی یہ ہے کہ اﷲ نے اپنے رسول کو خبر دی ہے کہ ان کے بارے میں استغفار کا صدور اور اس کا عدم برابر ہے،کیونکہ یہ نہ استغفار کے اہل ہیں اور نہ اﷲ کی طرف سے مغفرت کے سزاوار،تو گویا یہ اﷲ کے ارشاد: ﴿قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ کَرْھًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْکُمْ﴾ [التوبۃ: ۵۳] [کہہ دے خوشی سے خرچ کرو،یا ناخوشی سے،تم سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا] کے مانند ہے۔[1] آٹھویں آیت: ﴿اَلْاَعْرَابُ اَشَدُّ کُفْرًا وَّ نِفَاقًا﴾ [التوبۃ: ۹۷] [بدوی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَنْ یُّؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ﴾ [التوبۃ: ۹۹] [اور بدویوں میں سے کچھ وہ ہیں جو اللہ اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے ہیں ] سے منسوخ ہے۔دراصل یہ عام کی تخصیص ہے نہ کہ احکام کانسخ۔ایسے ہی آیت: ﴿وَ مِنَ الْاَعْرَابِ مَن یَّتَّخِذُ مَا یُنْفِقُ مَغْرَمًا﴾ [التوبۃ: ۹۸] [اور بدویوں میں سے کچھ وہ ہیں کہ جو خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں ] کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ بھی مذکورہ آیت سے منسوخ ہے۔درحقیقت یہ آیتیں اَعراب کی مختلف اقسام کو بیان کرنے کے لیے ہیں کہ کچھ ایسے ہیں اور کچھ ایسے،نہ کہ ایک دوسری کا نسخ کرنے کے لیے ہیں،لہٰذا اہلِ علم کی ایک جماعت نے اسے محکم میں داخل کیا ہے اور یہی درست ہے۔ سورت یونس: یہ سورت تین آیات کے سوا مکی ہے اور وہ تین آیات اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿فَاِنْ کُنْتَ فِیْ
[1] فتح القدیر (۲/ ۵۴۹)