کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 368
پہلی آیت: ﴿بَرَآئَ ۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖٓ اِلَی الَّذِیْنَ عٰھَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾ [التوبۃ: ۱] [اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے ان مشرکوں کی طرف بری الذمہ ہونے کا اعلان ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیت ِسیف سے منسوخ ہے۔ دوسری آیت: ﴿وَ اِنْ اَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ اسْتَجَارَکَ فَاَجِرْہُ حَتّٰی یَسْمَعَ کَلٰمَ اللّٰہ﴾ [التوبۃ: ۶] [اور اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دے،یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے] ضحاک رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے اور حسن رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ یہ آیت محکم ہے۔[1] تیسری آیت: ﴿وَ الَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَ الْفِضَّۃَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَھَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ [التوبۃ: ۳۴] [اور جو لوگ سونا اور چاندی خزانہ بنا کر رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ زکات: ﴿خُذْ مِنْ اَمْوَالِھِمْ صَدَقَۃً﴾ [التوبۃ: ۱۰۳] [ان کے مالوں سے صدقہ لے] سے منسوخ ہے۔یہ عراک بن مالک اور عمر بن عبدالعزیز رحمہما اللہ کا قول ہے۔[2]سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا ہے کہ یہ نزولِ زکات سے پہلے تھا اور جب زکات کا حکم اترا تو اﷲ تعالیٰ نے اسے مال کے پاک ہونے کا ذریعہ بنا دیا۔میرے پاس احد پہاڑ کے برابر بھی سونا ہو تو پروا نہیں کروں گا،میں اس کو شمار کروں گا اور اس کی زکات دے کر اس سے اﷲ کی اطاعت بجا لاؤں گا۔[3] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ یہ آیت یہود کے بارے میں ہے،خاص بھی ہے اور عام بھی۔انتھیٰ۔درحقیقت یہ تخصیص
[1] دیکھیں : فتح القدیر (۲/ ۳۸۵۔۳۸۶) [2] فتح القدیر (۲/ ۵۱۱) [3] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۶۶۱)