کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 366
[اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تو بھی اس کی طرف مائل ہو جا] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿قَاتِلُوا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ لَا بِالْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ لَا یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حَتّٰی یُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّ ھُمْ صٰغِرُوْن﴾ [التوبۃ: ۲۹] [لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یومِ آخر پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں،جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دینِ حق کو اختیار کرتے ہیں،ان لوگوں میں سے جنھیں کتاب دی گئی ہے،یہاں تک کہ وہ ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ حقیر ہوں ] سے منسوخ ہے،یعنی پہلی آیت میں یہود کے ساتھ مصالحت ہے،جو اس کے بعد نسخ پذیر ہے۔ چھٹی آیت: ﴿اِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ عِشْرُوْنَ صٰبِرُوْنَ یَغْلِبُوْا مِائَتَیْنِ﴾ [الأنفال: ۶۵] [اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰہُ عَنْکُمْ وَ عَلِمَ اَنَّ فِیْکُمْ ضَعْفًا فَاِنْ یَّکُنْ مِّنْکُمْ مِّائَۃٌ صَابِرَۃٌ یَّغْلِبُوْا مِائَتَیْن﴾ [الأنفال: ۶۶[اب اللہ نے تم سے (بوجھ) ہلکا کر دیا اور جان لیا کہ یقینا تم میں کچھ کمزوری ہے،پس اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں تو دو سو پر غالب آئیں گے] سے منسوخ ہے،یعنی پہلے یہ حکم تھا کہ ایک مسلمان غزوے میں دس کافروں سے مقابلہ کرے اور فرار نہ ہو،اس کے بعد حکم ہوا کہ دو آدمیوں سے فرار نہ ہو۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے’’الفوزالکبیر‘‘ میں فرمایا ہے:’’قلت: ہي کما قال منسوخۃ‘‘[1] [میں کہتا ہوں کہ یہ ان کے حسبِ ارشاد منسوخ ہے] انتھی۔درحقیقت یہ تشدید کی تخفیف ہے نہ کہ اصل حکم کا نسخ۔ ساتویں آیت: ﴿وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّنَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْض﴾ [الأنفال: ۷۲] [اور وہ لوگ جنھوں نے جگہ دی اور مدد کی،یہ لوگ ان کے بعض بعض کے دوست ہیں ]
[1] الفوز الکبیر (ص: ۵۷)