کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 364
اور عطا رحمہ اللہ علیہم اسی کے قائل ہیں۔اسی کے مثل سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے۔البتہ امام قرطبی رحمہ اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں : مگر سات آیتیں مکی ہیں۔وہ اﷲ کے ارشاد: ﴿وَ اِذْ یَمْکُرُ بِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾ سے سات آیتوں تک ہیں۔[1]اس میں بعض کے نزدیک دو آیات منسوخ ہیں،بعض کے نزدیک چھے آیتیں اور بعض کے نزدیک زیادہ ہیں۔ پہلی آیت: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰہِ وَ الرَّسُوْل﴾ [الأنفال: ۱] [وہ تجھ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں،کہہ دے غنیمتیں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿وَ اعْلَمُوْٓا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْئٍ فَاَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہ﴾ [الأنفال: ۴۱] [اور جان لو کہ بے شک تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو تو بے شک اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے ہے] سے منسوخ ہے،یعنی پہلی میں نفل اﷲ اور رسول کے لیے خاص تھا اور اس دوسری آیت میں چار خمس کو مجاہدین کے لیے مقررکردیا اور ایک خمس اللہ اور اس کے رسول وغیرہ کے لیے ہے۔اسی کی طرف مجاہد رحمہ اللہ،عکرمہ رحمہ اللہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما گئے ہیں۔ایک جماعت کے نزدیک یہ تخصیص کے باب سے ہے،نسخ سے نہیں،لہٰذا محکم ہوگی۔ دوسری آیت: ﴿وَ مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُعَذِّبَھُمْ وَ اَنْتَ فِیْھِمْ وَمَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْن﴾ [الأنفال: ۳۳] [اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ انھیں عذاب دے،جب کہ تو ان میں ہو اور اللہ انھیں کبھی عذاب دینے والا نہیں جب کہ وہ بخشش مانگتے ہوں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَ مَا لَھُمْ اَلَّا یُعَذِّبَھُمُ اللّٰہُ وَ ھُمْ یَصُدُّوْنَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَام﴾ [الأنفال: ۳۴] [اور انھیں کیا ہے کہ اللہ انھیں عذاب نہ دے،جب کہ وہ مسجد حرام سے روک رہے ہیں ] سے منسوخ ہے اور یہ عذاب بدر کے دن اور اس کے بعد
[1] فتح القدیر (۲/ ۴۰۶)