کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 353
کریں اور ان کی خواہش کی پیروی نہ کریں۔حاصل یہ کہ ہمیں چاہیے کہ اہلِ ذمہ کو ان کے قضیے میں ان کے علما کی رائے پر چھوڑ دیں،تاکہ وہ اپنے موافق اس کا فیصلہ کریں اور یہ بھی جائز ہے کہ اﷲ کے نازل کردہ حکم کے موافق فیصلہ کریں۔[1] انتھیٰ۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ آیت میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم و اعراض میں اختیار ہے،اس سے دونوں باتوں کے درمیان مسلم حکام کے مخیر ہونے پر استدلال کیا گیا ہے۔علما نے اجماع کیا ہے کہ اہلِ اسلام حکام پر مسلم اور ذمی کے درمیان اگر معاملہ پیش کریں تو فیصلہ کرنا واجب ہے اور اہلِ ذمہ کے اپنے درمیان معاملہ پیش کرنے میں اختلاف ہے۔ایک قوم کا مذہب’’تخییر‘‘ ہے اور دوسری وجوب کی قائل ہے اور کہا ہے کہ یہ آیت،مذکور ہ آیت سے منسوخ ہے۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما،عکرمہ،زہری،عمر بن عبدالعزیز اور سدی رحمہ اللہ علیہم اسی کے قائل ہیں اور یہی امام شافعی رحمہ اللہ کا صحیح قول ہے اور اسے امام قرطبی رحمہ اللہ نے اکثرعلما سے حکایت کیا ہے۔[2]
پانچویں آیت:
﴿وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِِلَّا الْبَلٰغُُ﴾ [المائدۃ: ۹۹]
[رسول پر پہنچا دینے کے سوا کچھ نہیں ]
کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے اور اکثر اہلِ علم اس پر ہیں کہ محکم ہے اور ان کے ساتھ قتال’’بلاغ‘‘ کی ایک صورت ہے یا اس کا معنی یہ ہے کہ پیغمبر کو صرف انھیں پیغام پہنچا دینا ہے اور اگر وہ نہ مانیں اور اطاعت نہ کریں تو اس کا ضرر ان ہی پر ہے اور انھوں نے اپنی جانوں ہی پر اس کا ارتکاب کیا ہے۔رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو جو کچھ ان پر واجب تھا،انھوں نے پورا کردیا اور اﷲ کا حکم اداکردیا۔واللّٰہ أعلم۔
چھٹی آیت:
﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا عَلَیْکُمْ اَنْفُسَکُمْ لَا یَضُرُّکُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اھْتَدَیْتُمْ﴾ [المائدۃ: ۱۰۵]
[1] الفوز الکبیر (ص: ۵۶)
[2] فتح القدیر (۲/ ۶۳۔۶۴)