کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 346
[عن قریب تم کچھ اور لوگ پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے امن میں رہیں ]
کہتے ہیں کہ یہ آیت آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔
بائیسویں آیت:
﴿فَاِنْ کَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّکُمْ وَ ھُوَ مُؤْمِنٌ﴾ [النساء: ۹۲]
[پھر اگر وہ اس قوم میں سے ہو جو تمھاری دشمن ہے اور وہ مومن ہو]
کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿بَرَآئَ ۃٌ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖٓ﴾ [التوبۃ: ۱] [اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے بری ہونے کا علان ہے] سے منسوخ ہے،لیکن اکثر اہلِ علم اس کے عدمِ نسخ کی طرف گئے ہیں۔
تیئسویں آیت:
﴿وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُہٗ جَھَنَّمُ خٰلِدًا فِیْھَا وَ غَضِبَ اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ لَعَنَہٗ وَ اَعَدَّ لَہٗ عَذَابًا عَظِیْمًا﴾ [النساء: ۹۳]
[اور جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے اس کی جزا جہنم ہے،وہ اس میں ہمیشہ رہنے والا ہے اور اللہ اس پر غصے ہو گیا اور اس نے اس پر لعنت کی اور اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کیا ہے]
کہتے ہیں کہ یہ آیت سورۃالنساء کی آیت: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ [النساء: ۱۱۶] [بے شک اللہ اس بات کو نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک بنایا جائے اور بخش دے گا جو اس کے علاوہ ہے،جسے چاہے گا] سے منسوخ ہے۔بعض نے کہا ہے کہ اس وقت بالاجماع منسوخ ہے،جب قاتل مسلمان ہو۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں کہا ہے کہ علما اس میں اختلاف کرتے ہیں کہ عمداً قتل کرنے والے کے لیے توبہ ہے یا نہیں ؟ امام بخاری رحمہ اللہ سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے لائے ہیں کہ اس آیت میں علماے اہلِ کوفہ نے اختلاف کیا تو میں اسے دریافت کرنے کے لیے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف سوار ہو کر روانہ ہوا اور ان سے اس آیت کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ آخری چیز ہے جو اتری