کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 344
[اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تجھے ان پر کوئی نگہبان بنا کر نہیں بھیجا] کہتے ہیں کہ یہ آیت آیتِ سیف ﴿فَاقْتُلُوا الْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَ جَدْتُّمُوْھُمْ﴾ [التوبۃ: ۵] [تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو] سے منسوخ ہے۔ سولھویں آیت: ﴿فَاَعْرِضْ عَنْھُمْ وَ تَوَکَّلْ عَلَی اللّٰہِ﴾ [النساء: ۸۱] [پس ان سے منہ موڑ لے اور اللہ پر بھروسا کر] کہتے ہیں کہ یہ آیت آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔ سترھویں آیت: ﴿فَقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَا تُکَلَّفُ اِلَّا نَفْسَکَ وَ حَرِّضِ الْمُؤْمِنِیْنَ﴾ [النساء: ۸۴] [پس اللہ کے راستے میں جنگ کر،تجھے تیری ذات کے سوا کسی کی تکلیف نہیں دی جاتی اور ایمان والوں کو رغبت دلا] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃ﴾ [التوبۃ: ۳۶] [اور مشرکوں سے ہر حال میں لڑو] سے منسوخ ہے۔زجاج رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تنہا جہاد کرنے کا حکم دیا ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مدد کا ذمے دار ہے۔ابن عطیہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ظاہر لفظ یہی ہے،لیکن کسی خبر میں یہ نہیں آیا ہے کہ قتال صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض تھا،امت پر نہیں۔تو اگر چہ خطاب لفظ میں خصوصیت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے،لیکن معنی یہ ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تم کو اور تمہاری امت کے ہرفرد کو چاہیے کہ راہ ِخدا میں قتال کرے۔[1] انتھیٰ۔ اس معنی پر یہ آیت محکم ہے،منسوخ نہیں ہے۔ اٹھارویں آیت: ﴿فَخُذُوْھُمْ وَ اقْتُلُوْھُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْھُمْ﴾ [النساء: ۸۹] [تو انھیں پکڑو اور انھیں قتل کرو جہاں انھیں پاؤ]
[1] فتح القدیر (۱/ ۷۸۳)