کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 339
کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء: ۲۲] [مگر جو پہلے گزر چکا] سے منسوخ ہے،لیکن یہ بھی استثنا ہے،نسخ نہیں،لہٰذا دونوں آیات محکم اور غیر منسوخ ہوں گی۔ نویں آیت: ﴿اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْن﴾ [النساء: ۲۳] [اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو] کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ﴾ [النساء: ۲۳] [مگر جو گزر چکا] سے منسوخ ہے۔یہ بھی آیت سابقہ کے مانند تخصیص کے با ب سے ہے،تنسیخ کی جنس سے نہیں اور آیتِ کریمہ عموم کی وجہ سے ہر قسم کی دو بہن کو شامل ہے آزاد ہوں یا کنیزیں۔ دسویں آیت: ﴿فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْھُنَّ فَاٰتُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنَّ فَرِیْضَۃ﴾ [النساء: ۲۴] [پھر وہ جن سے تم ان عورتوں میں سے فائدہ اٹھاؤ،پس انھیں ان کے مہر دو،جو مقرر شدہ ہوں ] کہتے ہیں کہ اﷲ کے ارشاد: ﴿وَالَّذِیْنَ ھُمْ لِفُرُوْجِھِمْ حَافِظُوْنَ* اِِلَّا عَلٰی اَزْوَاجِھِمْ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُھُمْ﴾ [المؤمنون: ۵،۶] [اور وہی جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں،مگر اپنی بیویوں،یا ان (عورتوں) پر جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں ] سے منسوخ ہے۔ ’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ اس آیت کے معنی میں اہلِ علم اختلاف کرتے ہیں۔حسن رحمہ اللہ اور مجاہد رحمہ اللہ و غیرہ نے کہا ہے کہ معنی یہ ہے کہ جن عورتوں سے ہم بستری کے ذریعے تم نے تلذذ اور استفادہ شرعی نکاح کے ذریعے کیا ہے،ان کے مہر انھیں دے دو۔جمہور کہتے ہیں کہ اس آیت سے مقصود نکاح متعہ ہے جو ابتدا ے اسلام میں تھا اور بعد میں منع ہوگیا،جیسا کہ صحیحین میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا: ((نَھَی النَبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ نِکَاحِ الْمُتْعَۃِ وَ عَنْ لُحُوْمِ الْحُمُرِ الإِنْسِیَّۃِ یَوْمَ خَیْبَرَ)) [1] [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن نکاحِ متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرما دیا]
[1] صحیح البخاري،رقم الحدیث (۴۲۱۶) صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۴۰۷)