کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 338
اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے] سے منسوخ ہوگیا،یعنی موت کے وقت غرغرہ اور ملک الموت کے مددگاروں کو دیکھنے سے پہلے بھی توبہ کی پذیرائی ہوتی ہے،لیکن اس کے بعد نہیں ہے۔بعض مفسرین نے کہا ہے کہ مسلمان سے پذیرائی ہے،کافرسے نہیں،جیسے فرعون کا ایمان ہے۔بعض کے نزدیک یہ آیت غیر منسوخ ہے،کیونکہ ان کے درمیان تطبیق ممکن ہے۔عبد بن حمید،ابن منذر ابن ابی حاتم اور ابو العالیہ رحمہ اللہ علیہم سے اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اِنَّمَا التَّوْبَۃُ عَلَی اللّٰہِ﴾ [النساء: ۱۷] [توبہ (جس کا قبول کرنا) اللہ کے ذمے (ہے)] میں روایت کرتے ہیں کہ یہ مومنوں کے لیے ہے اور اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد:﴿لَیْسَتِ التَّوْبَۃُ﴾ [النساء: ۱۸] [اور توبہ ان لوگوں کی نہیں ] کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ منافقین کے لیے ہے اور اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿وَ لَا الَّذِیْنَ یَمُوْتُوْنَ﴾ [النساء: ۱۸] [اور نہ ان لوگوں کی ہے جو اس حال میں مرے] کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ مشرکین کے لیے ہے۔[1] ساتویں آیت: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآئَ کَرْھًا وَ لَا تَعْضُلُوْھُنَّ لِتَذْھَبُوْا بِبَعْضِ مَآ اٰتَیْتُمُوْھُن﴾ [النساء: ۱۹] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تمھارے لیے حلال نہیں کہ زبر دستی عورتوں کے وارث بن جاؤ اور نہ انھیں اس لیے روک رکھو کہ تم نے انھیں جو کچھ دیا اس میں سے کچھ لے لو] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿اِلَّآ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ﴾ [النساء: ۱۹] [مگر اس صورت میں کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کا ارتکاب کریں ] سے منسوخ ہے،لیکن یہ حقیقت میں استثنا ہے،نسخ نہیں۔اسی لیے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے:’’ہي محکمۃ لم تنسخ‘‘ [یہ آیت محکم ہے منسوخ نہیں ] اسے علی الہمدانی رحمہ اللہ نے اپنی’’ناسخ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ آٹھویں آیت: ﴿وَ لَا تَنْکِحُوْا مَا نَکَحَ اٰبَآؤُکُمْ مِّنَ النِّسَآء﴾ [النساء: ۲۲] [اور ان عورتوں سے نکاح مت کرو جن سے تمھارے باپ نکاح کر چکے ہوں ]
[1] فتح القدیر (۱/ ۷۰۶)