کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 335
[بے شک جو لوگ یتیموں کے اموال ظلم سے کھاتے ہیں،وہ اپنے پیٹوں میں آگ کے سوا کچھ نہیں کھاتے]
کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْیَتٰمٰی قُلْ اِصْلَاحٌ لَّھُمْ خَیْرٌ﴾ [البقرۃ: ۲۲۰] [وہ تجھ سے یتیموں کے متعلق پوچھتے ہیں،کہہ دے ان کے لیے کچھ نہ کچھ سنوارتے رہنا بہتر ہے] سے منسوخ ہے۔علماکی ایک جماعت کے نزدیک یہ آیت محکم ہے اور دونوں میں تطبیق ممکن ہے،کیونکہ مبنی بر ظلم یتیموں کا مال کھانے سے نہی ہے،لہٰذا غیر ظلم کی صورت میں معروف کے ساتھ جائز ہوگا۔
چوتھی آیت:
﴿وَ الّٰتِیْ یَاْتِیْنَ الْفَاحِشَۃَ مِنْ نِّسَآئِکُمْ فَاسْتَشْھِدُوْا عَلَیْھِنَّ اَرْبَعَۃً مِّنْکُمْ فَاِنْ شَھِدُوْا فَاَمْسِکُوْھُنَّ فِی الْبُیُوْتِ حَتّٰی یَتَوَفّٰھُنَّ الْمَوْتُ اَوْ یَجْعَلَ اللّٰہُ لَھُنَّ سَبِیْلاً﴾ [النساء: ۱۵]
[اور تمھاری عورتوں سے جو بدکاری کا ارتکاب کریں،ان پر اپنے میں سے چار مرد گواہ طلب کرو،پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو انھیں گھروں میں بند رکھو،یہاں تک کہ انھیں موت اٹھا لے جائے،یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ بنا دے]
کہتے ہیں کہ یہ آیت سورۃ النور کی آیت سے منسوخ ہے۔اسے سیوطی رحمہ اللہ’’الإتقان‘‘ میں ذکر کیا ہے۔[1] شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے’’الفوزالکبیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ اس میں نسخ نہیں ہے،بلکہ یہ ایک غایت تک ممتد ہے اورجب غایت آئی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کردی کہ سبیلِ موعود ایسے ایسے ہے۔[2] انتھیٰ۔
میں کہتا ہوں کہ بعض نے کہا ہے کہ یہ آیت اس آیت: ﴿اَلزَّانِیَۃُ وَالزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا کُلَّ وَاحِدٍ مِّنْھُمَا مِا ئَۃَ جَلْدَۃٍ﴾ [النور: ۲] [جو زنا کرنے والی عورت ہے اور جو زنا کرنے والا مرد ہے،سو ان دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو] سے منسوخ ہے،یعنی زانیہ کا حکم ابتداے اسلام میں
[1] الإتقان (۲/ ۶۱)
[2] الفوز الکبیر (ص: ۵۵۔۵۶)