کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 330
ہیں جو ظاہر ہوتے رہے اور وہ خیالات جن کو تم نے اپنے دل میں چھپائے رکھا تو میں آج تم سے ان کا حساب لوں گا،جس کو چاہوں بخش دوں گا اور جس کو چاہوں عذاب دوں گا] یہ بھی پہلے کی احادیث سے رد ہو رہی ہے۔[1] انتھیٰ کلام الشوکاني رحمہ اللّٰه۔ یہیں سے یہ معلوم ہوگیا کہ مذکورہ آیت کا نسخ مرفوع تفسیر سے ثابت ہے اور اس کا ورود حدیثِ نفس کے بارے میں ہے نہ کہ اس کے ماسوا کے بارے میں،لہٰذا جو تاویل’’الفوز الکبیر‘‘ سے نقل ہوئی ہے،اگرچہ وہ ایک مناسب احتمال رکھتی ہے،لیکن مرفوع حدیث کی بنا پر درست نہیں ہے۔واللّٰه أعلم بالصواب۔ سورت آل عمران: یہ سورت مدنی ہے۔امام قرطبی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ بہ اجماع مدنی ہے۔[2] اسے بیہقی رحمہ اللہ نے’’الدلائل‘‘ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے طریق سے روایت کیا ہے۔[3] اس سورت میں اکثر کے نزدیک ایک آیت منسوخ ہے اور بعض کے نزدیک تین۔اس میں کوئی ناسخ نہیں ہے۔ پہلی آیت: ﴿وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغُ﴾ [آل عمران: ۲۰] [اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو تیرے ذمے تو صرف پہنچا دینا ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے،یعنی اوّل میں کافروں کو اسلام پہنچانے پر اکتفا کیا گیا ہے اور ثانی میں قتال کا حکم دیا ہے،لہٰذا منسوخ ہوگئی،لیکن اکثر اہلِ علم کے نزدیک غیر منسوخ ہے،کیونکہ ابلاغ ترکِ قتال نہیں چاہتا ہے۔ دوسری آیت: ﴿کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ وَ شَھِدُوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ
[1] فتح القدیر (۱/ ۵۱۶) [2] تفسیر القرطبي (۴/ ۵) [3] فتح القدیر (۱/ ۵۲۳)