کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 321
چوبیسویں آیت: ﴿وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا وَّصِیَّۃً لِّاَزْوَاجِھِمْ مَّتَاعًا اِلَی الْحَوْلٍ غَیْرَ اِخْرَاجِ﴾ [البقرۃ: ۲۴۰] [اور جو لوگ تم میں سے فوت کیے جاتے ہیں اور بیویاں چھوڑ جاتے ہیں وہ اپنی بیویوں کے لیے ایک سال تک نکالے بغیر سامان دینے کی وصیت کریں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا﴾ [البقرۃ: ۲۴۰] [وہ عورتیں اپنی جانوں کے ساتھ چار ماہ اور دس دن تک انتظار کریں ] سے منسوخ ہے۔اول آیت میں ایک سال کا حکم تھا اور دوسری آیت میں چار مہینے دس دن کا ہو گیا۔منسوخ یہاں تلاوت میں ناسخ پر مقدم ہے اور حکم میں متاخر ہے۔’’الإتقان‘‘ میں کہا ہے کہ ایک قوم کے نزدیک وصیتِ میراث سے منسوخ ہے اور’’سکنیٰ‘‘ (رہایش) ثابت ہے اور دوسرے لوگوں کے نزدیک حدیث’’ولا سکنٰی‘‘[1] سے منسوخ ہے۔[2] انتھیٰ۔ ’’الفوزالکبیر‘‘ میں لکھا ہے کہ یہ جمہور مفسرین کے نزدیک،جیسا کہ کہا گیا ہے،منسوخ ہے،البتہ یہ کہنا ممکن ہے کہ میت کے لیے وصیت مستحب یا جائز ہے اور عورت پر اس کی وصیت میں سکونت واجب نہیں۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسی پر ہیں اور یہ توجیہ آیت سے ظاہر ہے۔[3]انتھیٰ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ سلف اور مفسرین میں ان کے پیرو کاروں کا اس آیت میں اختلاف ہے کہ یہ آیت محکم ہے یا منسوخ؟ جمہور کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّ عَشْرًا﴾ سے منسوخ ہے اور وصیت جو اس میں مذکور ہوئی ہے،اس میراث سے منسوخ ہے،جو اﷲ نے عورتو ں کے لیے فرض کی ہے۔ابن جریر رحمہ اللہ نے مجاہد رحمہ اللہ سے حکایت کیا ہے کہ یہ آیت محکم ہے،اس میں نسخ نہیں ہے۔اس میں چار ماہ دس روز عدت کے لیے ہیں اور سات مہینے بیس رات وصیت کے مطابق سکنیٰ ہے،جسے اﷲنے ان کے لیے مقرر کیا ہے اور عورت مختار ہے کہ چاہے تو وصیت کے اندر سکونت کرے یا نکل جائے۔ابن عطیہ اور قاضی عیاض رحمہما اللہ نے کہا ہے کہ اس پر اجماع منعقد ہے کہ’’حول‘‘ منسوخ ہے اوراس کی عدت یہی چارمہینے دس دن ہے۔مجاہد سے بخاری رحمہ اللہ
[1] صحیح مسلم،رقم الحدیث (۱۴۸۰) [2] الإتقان (۲/ ۶۰) [3] الفوز الکبیر (ص: ۵۴)