کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 319
چھوڑے۔پھر ایک طلاق کے بعد عقد کا حکم ثابت رہ گیا اور تین طلاق کے بعد منسوخ ہوگیا۔ایک گروہ کے نزدیک یہ آیت منسوخ نہیں ہے،کیوں کہ لفظ’’مطلقات‘‘ عام ہے۔تین طلاقوں وغیرہ سے مطلقہ عورتوں کو شامل ہے۔تو اﷲ کا ارشاد: ﴿اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ﴾ اس کے ارشاد: ﴿وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ﴾ کے لیے تخصیص کے حکم میں ہوگا اور یہی راجح ہے۔
بائیسویں آیت:
﴿لَا یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَاْخُذُوْا مِمَّآ اٰتَیْتُمُوْ ھُنَّ شَیْئًا﴾ [البقرۃ: ۲۲۹]
[تمھارے لیے حلال نہیں کہ اس میں سے جو تم نے انھیں دیا ہے کچھ بھی لو]
کہتے ہیں کہ یہ آیت اﷲ تعالیٰ کے اس ارشاد: ﴿اِلَّآ اَنْ یَّخَافَآ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۲۲۹] [مگر یہ کہ وہ دونوں ڈریں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی حدیں قائم نہیں رکھیں گے] سے منسوخ ہے،یعنی اول آیت میں،جو خلع کے باب میں وارد ہے،اس سے مال لینے کی تحریم کو بیان فرمایا ہے،اس کے بعد اس کے لینے کی تحلیل سے اس کو منسوخ بنادیا ہے،لیکن در اصل یہ آیت استثنا کے باب سے ہے،نسخ کے باب سے نہیں،لہٰذا اس کا شمار منسوخات میں غلط ہوگا۔حاصل یہ کہ شوہر کے لیے جائز نہیں کہ جو مہر اس نے اپنی بیویوں کو دیا ہے،اسے مخالفت کی وجہ سے لے،مگر یہ کہ خدا کی ان حدود کو پار کرنے سے ڈرے،جو شوہر اور بیوی میں حسنِ عشرت،اطاعت اور وفا جیسی چیزوں کو واجب کیا ہے،تو اس صورت میں اگر شوہر کوئی چیز عورت سے لے یاعورت کوئی چیز اسے دے اور اس کے بدلے اپنے آپ کو عقد سے نکالے تو کوئی بات نہیں ہے۔یہ خلع ہے،جمہور اس کے جواز کی طرف گئے ہیں اورقرآن مجید نے اس کی صراحت کی ہے۔
امام ابن منذر رحمہ اللہ نے بعض اہلِ علم سے حکایت کیا ہے کہ اس نے جو کچھ عورت سے لیا ہے،اس کے لیے جائز نہیں اور اس سے اس کو جبراً واپس نہیں کرایا جائے گا۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ بات انتہائی غلط ہے۔بکر بن عبداﷲ المزنی رحمہ اللہ سے حکایت کی گئی ہے کہ انھوں نے اس آیت کو سورۃالنساء میں اﷲ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّکَانَ زَوْجٍ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰھُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْہُ شَیْئًا اَتَاْخُذُوْنَہٗ بُھْتَانًا وَّاِثْمًا مُّبِیْنًا﴾ [النساء: ۲۰] [اور اگر تم کسی بیوی کی جگہ اور بیوی بدل کر لانے کا ارادہ کرو اور تم ان میں سے کسی ایک کو خزانہ دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو،کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح گناہ کر کے لو گے] سے منسوخ کہا