کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 318
الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ﴾ [البقرۃ: ۱۰۵] [اہلِ کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا،نہ وہ پسند کرتے ہیں اور نہ مشرکین کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی اتاری جائے] اور اس کے اس ارشاد کی وجہ سے ﴿لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَالْمُشْرِکِیْنَ﴾ [البینۃ: ۱] [وہ لوگ جنھوں نے اہلِ کتاب اور مشرکین میں سے کفر کیا] اہلِ کتا ب کو شامل نہیں ہے اور لفظ’’مشرکین‘‘ کو عام فرض کرلینے کی صورت میں یہ عموم سورۃ المائدہ کی آیت سے مخصوص ہوگا،جیسا کہ ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔انتھیٰ۔[1] مجوسیات کا حکم بھی کتابیات جیسا ہے،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((سُنُّوْا بِھِمْ سُنَّۃَ أَہْلِ الْکِتَابِ)) [2] [ان (مجوسیوں) کے ساتھ اہلِ کتاب جیسا معاملہ کرو] اکیسویں آیت: ﴿وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓئٍ وَ لَا یَحِلُّ لَھُنَّ اَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِیْٓ اَرْحَامِھِنَّ اِنْ کُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ بُعُوْلَتُھُنَّ اَحَقُّ بِرَدِّھِنَّ فِیْ ذٰلِکَ اِنْ اَرَادُوْٓا اِصْلَاحًا﴾ [البقرۃ: ۲۲۸] [اور وہ عورتیں جنھیں طلاق دی گئی ہے اپنے آپ کو تین حیض تک انتظار میں رکھیں اور ان کے لیے حلال نہیں کہ وہ چیز چھپائیں جو اللہ تعالیٰ نے ان کے رحموں میں پیدا کی ہے،اگر وہ اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتی ہیں اور ان کے خاوند اس مدت میں انھیں واپس لینے کے زیادہ حق دار ہیں،اگر وہ (معاملہ) درست کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ فَاِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌ بِاِحْسَان﴾ [البقرۃ: ۲۲۹] [یہ طلاق (رجعی) دو بار ہے،پھر یا تو اچھے طریقے سے رکھ لینا ہے،یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دینا ہے] سے منسوخ ہے،یعنی ابتداے اسلام میں شوہر اس مطلقہ سے رجعت اور عقد کرسکتا تھا،جس کو وہ تین،چار اور اس سے بھی زیادہ مرتبہ طلاق دے چکا ہوتا۔جب دوسری آیت اتری تو نکاح ورجعت مذکورہ کا حکم منسوخ ہوگیا،اب شوہر کے لیے جائز نہیں رہ گیا کہ اس کو زوجیت میں لے،جب تک کہ مذکورہ عورت دوسرے سے عقد نہ کرے اور وہ اسے دخول کے بعد نہ
[1] فتح القدیر (۱/ ۳۹۳) [2] موطأ الإمام مالک (۶۱۶) التلخیص الحبیر (۳/ ۱۷۱) إرواء الغلیل (۵/ ۸۸)