کتاب: مجموعہ علوم القرآن - صفحہ 315
[تجھ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں،کہہ دے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے ہیں اور ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے بڑا ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت اس آیت: ﴿رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْہُ﴾ [المائدۃ: ۹۰] [سراسر گندے ہیں شیطان کے کام سے ہیں ] سے منسوخ ہے،یعنی اول آیت میں فرمایا ہے کہ شراب میں فائدہ اور گناہ دونوں ہیں اور تحریم کی صراحت نہیں کی،پھر دوسری آیت میں اس سے اجتناب کا حکم دیا اور اس آیت کے آخر میں فرمایا: ﴿فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْن﴾ [المائدۃ: ۹۱] [تو کیا تم باز آنے والے ہو] یعنی وہ اسے بیچنے،پینے اور بنانے سے باز رہیں۔تو یہ معلوم ہوا کہ اول آیت دوسری آیت سے منسوخ ہے۔ احمد،ابن ابی شیبہ،عبد بن حمید،ابو داؤد،ترمذی،نسائی،ابن جریر،ابن منذر،ابن ابی حاتم اور حاکم رحمہ اللہ علیہم اور ضیا رحمہ اللہ نے’’مختارہ‘‘ میں عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور ترمذی و حاکم رحمہما اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’اللّٰہم! بین لنا في الخمر بیانا شافیا،فإنھا تذہب بالمال والعقل‘‘ [اے اللہ! شراب کے بارے میں ہمارے لیے شافی بیان فرما،کیونکہ یہ تو مال و عقل کو برباد کر دیتی ہے] تو آیتِ مذکورہ ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ،الخ﴾ اتری اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پڑھی گئی تو انھوں نے فرمایا:’’اللّٰہم! بین لنا في الخمر بیانا شافیا‘‘ [اے اللہ! شراب سے متعلق کوئی واضح ارشاد نازل فرما] تو دوسری آیت اتری،جو سورۂ نسا میں ہے،یعنی ﴿یٰٓأَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی﴾ [النساء: ۴۳] [اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نماز کے قریب نہ جاؤ،اس حال میں کہ تم نشے میں ہو] اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے وقت اعلان کیا کہ بدمست نماز کے نزدیک نہ ہو،پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو طلب کیا اور ان کے سامنے یہ آیت پڑھی: انھوں نے کہا:’’اللّٰہم! بین لنا في الخمر بیانا شافیا‘‘ [اے اللہ! شراب سے متعلق کوئی واضح ارشاد نازل فرما] پھر وہ آیت اتری جو سورۃ المائدہ میں ہے۔سیدناعمر رضی اللہ عنہ کو طلب کیا اور ان کے سامنے یہ آیت پڑھی گئی۔جب اﷲ کے ارشاد: ﴿فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْن﴾ [المائدۃ: ۹۱] [تو کیا تم باز آنے والے ہو]